- فتوی نمبر: 16-140
- تاریخ: 15 مئی 2024
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع اس مسئلہ کے بارے میں!کہ میں کشمیر کارہنے والا ہوں اور میں اپنے بیوی بچوں سمیت شیخوپورہ مقیم ہوں،بچے پڑھ کریہیں پرملازمت کررہےہیں،شیخوپورہ میرا اپنا ذاتی مکان ہےاور ایک عرصہ سے یہاں ہم مقیم ہیں اورمستقبل میں بھی ہم یہاں ہی رہنا چاہتے ہیں،آئندہ کے لیےکشمیر میں رہائش کاارادہ ترک کردیا ہے، خوشی غمی کے موقع پر آتےجاتےہیں،جبکہ ہماری زمین اورمکان اوررشتہ دارکشمیر میں بھی ہیں۔
سوال یہ ہے کہ جب ہم کشمیرجائیں گے پندرہ دن سے کم رہنے کے لیے،تو کیا ہم قصر نماز پڑھیں گے یا پوری؟شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔جلدجواب عنایت فرمائیں کیوں کہ آج کل ہم کشمیر آئے ہوئے ہیں،اب پوری نماز پڑھنی ہے یا قصر کرنی ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں چونکہ آپ نے کشمیر چھوڑ کرشیخوپورہ کو اپنا وطن اصلی بنالیا، اس لیے جب بھی آپ کشمیر جائیں گےاورپندرہ دن سے کم رہنے کا ارداہ ہو توآپ قصر نماز پڑھیں گے۔
في الدر المختار مع ردالمحتار:2/739
(الوطن الاصلي )هو موطن ولادته اوتأهله او توطنه(يبطل بمثله)اذا لم يبق له بالاول اهل فلو بقي لم يبطل بل يتم فيهما
قوله:الوطن الاصلي)ويسمي بالاهلي ووطن الفطرة والقرارح عن القهستاني.. … قوله:(تاهله)اي تزوجه…قوله(توطنه)اي عزم علي القرار فيه وعدم الارتحال وان لم يتاهل،فلو کان ابوان ببلد غير مولده وهو بالغ ولم يتاهل به فليس ذلک وطناله،الااذا عزم علي القرار فيه وترک الوطن الذي کان له قبله،شرح المنية…..قوله(اذا لم يبق له بالاول اهل)اي وان بقي له فيه عقار قال في النهر:نقل اهله ومتاعه وله دور في البلد لاتبقي وطنا وقيل تبقي ،کذا في المحيط وغيره
© Copyright 2024, All Rights Reserved