• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

وطن اصلی میں صرف عمارت اور زمین رہ جائے

استفتاء

میری پیدائش لاہور کی ہے اور والد صاحب کا گھر بھی لاہور میں ہے مگر ہمارا تعلق آزاد کشمیر سے ہے  اور وہاں پر میری والدہ  اور والد صاحب کی پیدائش ہے اور وہاں پر ان کی زمین بھی ہے اب وہ دونوں فوت ہو چکے ہیں، اور وہ کشمیر کی زمین کو تقسیم بھی کر چکے ہیں مگرکاغذات میں نہیں بلکہ اس طرح بتایا تھا کہ یہ حصہ اس کا ہے اور وہ حصہ اس کا  ہے، اور ایک حصہ پر میرے بھائی نے مکان بھی بنایا ہے، اور وہ وہاں پر رہتے ہیں، اس کے بچے اور بیوی اور میری دوسری والدہ اور جب ہم وہاں پر جاتے ہیں تو ان کے گھر میں رہتے ہیں اور میں لاہور میں ایک مدرسے میں پڑھتا ہوں، اور میرا دوسرا بھائی لاہور  میں جو والد صاحب کا دوسرا مکان ہے اس میں رہتا ہے، مگر یہ ابھی تقسیم نہیں ہوا۔

1۔ مسئلہ یہ ہے کہ ایک ہفتہ پہلے میرے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے اور ہم ان کی لاش کو وہاں دفن کرنے کے لیے گئے تھے اوروہاں  پر لوگ نماز کے اوقات میں مجھے جماعت کےلیے آگے کر دیتے تھے کہ آپ نماز پڑھائیں، مگر مجھے ڈر ہے کہ میں مسافر کے حکم میں نہ ہوں اور میری وجہ سے ان کی بھی نماز  خراب ہوگئی ہو۔ اب آپ یہ بتائیں کہ میں مسافر کے حکم میں ہوں یا مقیم کے حکم میں ؟ وہاں پر  کیا میری اور ان کی نماز صحیح ہوگئی ہے یا خراب؟ اگر صحیح ہوگئی ہے تو پھر ٹھیک ہے  اگر خراب ہوگئی ہے تو ان کو بتاؤں کیسے اور میں نے ہی والد صاحب کا نماز جنازہ پڑھا یا تھا، کیا وہ بھی ٹھیک ہو گیا ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ الف: مذکورہ صور ت میں چونکہ سائل کا کشمیر جا کر مستقل رہنے کا ارادہ نہیں ہے اور لاہور  کو وطن اصلی بنا چکا ہے، اس لیے سائل جب بھی کشمیر جائے گا تو وہاں نماز قصر کرے گا اور اس پر مسافر کے احکام جاری ہوں گے۔

كما في الشامي تحت قوله ( إذا لم يبق له باالأول أهل ) أي وإن بقي له فيه عقار قال في النهر  و لو نقل أهله و متاعه و له دور في البلد لا تبقى وطناً له.(2/ 739 )

ب: اگر مسافر امامت کرائے اور قصر کی جگہ پوری نماز پڑھائے اور مقتدی مقیم ہوں تو مقتدیوں کی نماز فاسد ہو جائے گی، لہذا وہ اپنی  نمازوں کا اعادہ کریں اور آپ پر ضروری ہے کہ ان لوگوں کو اس کی اطلاع دیں۔

يؤخذ من هذا أنه لو اقتدى مقيمون بمسافر و أتم بهم بلا نية إقامة و تابعوه فسدت صلاتهم لكونه متنفلاً في الأخريين. (شامی، 2/395 )

ج: مسافر شخص نماز جنازہ پڑھا سکتا ہے۔ فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved