- فتوی نمبر: 3-314
- تاریخ: 11 نومبر 2010
- عنوانات: مالی معاملات > رہن و گروی
استفتاء
عمر کو لاہور میں رہتے ہوئے تقریباً چھ، سات سال ہوگئے ہیں، عمر حقیقت میں گجر خان کا رہائشی ہے۔ اب لاہور میں ہے اور مسافرانہ نماز ادا کررہا ہے۔ ان چھ، سات سال میں کبھی اقامت کی نیت کرکے پوری نمازیں پڑھتا ہے اور کبھی مسافرانہ۔ اب فی الحال مسافرانہ نماز ادا کررہا ہے۔ عمرکی نیت یہ ہے کہ میری پندرہ دن قیام کی نیت نہیں ہے۔ اور پندرہ دن کے اندر کہیں سفر بھی ہو جاتا ہے۔ لیکن یہاں پرعمر ایک مدرسے میں مدرس بھی اور ایک کرائے کی بلڈنگ لی ہوئی ہے۔ اس میں حفظ کا شعبہ چلا رہے ہیں اور مدرسے کا ناظم اعلیٰ بھی ہیں۔ مالک مکان کے ساتھ ایک سال کا معاہدہ بھی عمر کاہے۔
ان ساری صورتوں کے پیش نظر عمر مسافر ہے یا مقیم ہے؟ اگر عمر مقیم ہے تو وہ مسافرانہ نماز پڑھتے ہیں تو ان کے پیچھے جو نماز پڑھتے ہیں ان کی نماز ہوگئی یا نہیں؟ تفصیل سے آگاہ فرما دیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
وہ وطن اقامت جہاں پر آدمی نے پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت کر کے اقامت کی ہو تو وہ مقیم بن جاتا ہے، پھر اگر اس نے اپنے بیوی بچوں کے ساتھ رہائش رکھی ہو یا اس وطن میں اس کا ذریعہ معاش ہو جس کی وجہ سے وہ اس شہر میں رہ رہا ہو تو اس کا یہ وطن اقامت تب باطل ہوگا جب وہ اس شہر سےرہائش ختم کرکے چلا جائے۔ محض عارضی اور وقتی سفر سے اس کا یہ وطن اقامت باطل نہیں ہوگا۔ اور سوال میں مذکورہ صورت سے واضح ہے کہ عمرباقاعدہ اپنے مستقل کاموں کےلیے لاہور میں مقیم ہے۔ اب عمر کا یہ وطن اقامت تب باطل ہوگا۔ جب وہ مستقل لاہور سے رہائش ختم کرکے چلا جائے۔ لہذا مذکورہ صورت میں عمر لاہور میں مقیم ہے، مسافر نہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved