• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

واٹس ایپ پر وائس میسج کے ذریعے تین طلاقیں دینے کا حکم

استفتاء

میری ہمشیرہ  زینب کو میرے بہنوئی نے واٹس ایپ پر وائس میسج میں تین بار طلاق دے دی ہے۔ میری ہمشیرہ تقریبا ًایک ماہ سے اپنی والدہ کے گھر تھی اس کا خاوند اور بہن خود اس کو چھوڑ کر گئے تھے۔ لڑائی کی کوئی خاص وجہ نہیں تھی بس لڑکی کی بہن وغیرہ کا میری  ہمشیرہ سے کچھ اختلاف تھا ، میری ہمشیرہ کی بروز جمعرات  اپنے خاوند سے میسج پر  بات  ہوئی پھر خاوند نے اس کا نمبر بلاک (block ) کر دیا ،چار دن بعد بروز سوموار شام 5:30 بجے ایک وائس میسج کر دیا وہ میسج بھی میں آپ کو سینڈ کر دیتا ہوں۔  اب لڑکے والے کہتے ہیں کہ ہم نے مفتی صاحبان سے پتہ کیا ہے کہ طلاق نہیں ہوئی۔ آپ شریعت کی روشنی میں ہماری رہنمائی فرمائیں ہم نے بعض مفتی صاحبان سے بھی پوچھا ہے تو انہوں نے کہا ہے کہ طلاق ہو گئی ہے۔ اب ہم یہ تحریری طور پر معلوم  کرنا چاہتے ہیں۔ وائس میسج کے الفاظ یہ ہیں کہ ” میں  زید  اپنے پورے ہوش و حواس میں  زینب کو طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں ،طلاق دیتا ہوں”

نوٹ: شوہر سے دارالافتاء کے نمبر سے رابطہ کیا گیا تو اس نے  اقرار کیا کہ اس نے بیوی کو مذکورہ تین طلاق والا میسج کیا تھا لیکن غصہ میں کردیا تھا اور پھر رجوع کا بھی کہہ دیا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

واٹس ایپ کے ذریعہ وائس میسج میں دی گئی طلاق بھی واقع ہو جاتی ہے لہذا مذکورہ صورت میں وائس میسج میں تین مرتبہ یہ کہنے سے کہ “میں زید  اپنے پورے  ہوش و حواس میں  زینب  کو طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں ،طلاق دیتا ہوں” تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے لہذا اب نہ رجوع ہو سکتا ہے اور نہ صلح کی گنجائش ہے۔

نیز واضح رہے کہ تین طلاقیں دینے سے تینوں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں چاہے اکٹھی ایک مجلس میں دی جائیں یا الگ الگ مجالس میں دی جائیں جمہور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین،  تابعین اور ائمہ اربعہ رحمہم اللہ کا یہی مذہب ہے۔

عمدۃ القاری (1/232)میں  ہے :

مذهب جماهير العلماء من التابعين ومن بعدهم من الاوزاعي والنخعي والثوري و ابو حنيفة واصحابه ومالك واصحابه والشافعي واصحابه واحمد واصحابه و اسحاق وابو ثور وابو عبيدة وآخرون كثيرون على ان من طلق امراته ثلاثا يقعن ولكنه ياثم.

مرقاۃ المفاتيح شرح مشكاۃ المصابيح ( 6/436) میں ہے:

قال النووي اختلفوا في من قال لامراته انت طالق ثلاثا فقال مالك والشافعي واحمد وابو حنيفة والجمهور من السلف والخلف يقع ثلاثا……وفيه أيضاً:وذهب جمهور الصحابة والتابعين ومن بعدهم من أئمة المسلمين إلى أنه يقع ثلاثا.

درمختار مع ردالمحتار(4/509) میں ہے:

كرر لفظ الطلاق وقع الكل.

(قوله كرر لفظ الطلاق) بأن قال للمدخولة: أنت طالق أنت طالق أو قد طلقتك قد طلقتك أو أنت طالق قد طلقتك أو أنت طالق وأنت طالق.

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: ٢٣٠] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved