• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وراثت کا مسئلہ

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

حضرت وراثت کی تقسیم کے سلسلے میں براہ کرم راہنمائی فرمادیں۔جزاک اللہ

بیگم افتخار صاحبہ وفات پاچکی ہیں ان کی جو آمدن پراپرٹی ،کرایہ جات وغیرہ کی مد میں آرہی ہے اس کی جوتقسیم وہ کررہے ہیں وہ مندرجہ ذیل ہے اس کے صحیح یا غلط ہونے کی وضاحت فرمادیں۔

چوہدری افتخار صاحب(خاوند)4/1

5دختران 3/2(نرینہ اولاد کوئی نہیں ہے)

بیگم صاحبہ کی والدہ حیات ہیں 6/1

بیگم صاحبہ کے والد یعنی چوہدری افتخار صاحب کے سسر صاحب وفات پاچکے ہیں والدہ بیگم افتخار صاحبہ کے 2بیٹے 3بیٹیاں حیات ہیں یعنی بیگم افتخار کے 2بھائی اور3بہنیں بھی ہیں۔

نوٹ:شرعی لحاظ  سب سے پہلے کس کا حصہ نکالنا چاہیے؟یعنی کس ترتیب سے وراثت کی تقسیم  ہوگی ؟آخر میں کوئی فرق رہ جائے تو پھر کیا شرعی حکم ہے؟بطور مثال مکمل وراثت ایک لاکھ روپے فرض کریں تواس میں وراثت کی تقسیم کس تناسب سے ہوگی ؟وضاحت فرمادیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ وراثت میں سے مرحومہ کے کل ترکہ کے 65حصے کریں گے ان میں سے 15حصے شوہر کے ،10حصے والدہ کے اور8حصے ہربیٹی کے ہوں گے ۔

مثلا ایک لاکھ روپے وراثت ہو تو اس میں سے 23076.92روپے شوہر کے اور12307.692روپے ہربیٹی کے اور 15384.615روپے والدہ کے ہوں گےاور بہن بھائیوں کو کچھ نہیں ملے گا۔

صورت تقسیم درج ذیل ہے:

 

12عول 65=5×13

شوہر———–           والدہ                  ————5بیٹیاں————             2بھائی    ———–3بہن

4/1        6/1                3/2

3×5       2×5             8×5                             محروم

15                   10               40

فی کس 8

نوٹ:اس صورت میں تمام ورثاء کا حصہ بیک وقت نکالنا ہوگا ۔یعنی جتنا کرایہ وصول ہوتا جائے اس کو مذکورہ بالاطریقہ کے مطابق تمام ورثاء میں تقسیم کیا جائے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved