• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

وراثت کی ایک صورت

استفتاء

میرا نام  زید   ولد  بکر ہے۔ میرے والد کا نام  بکر ہے۔ میرے والد کے نام 33 کنال 7 مرلے زمین ہے، میرے بھائی کا نام  خالد ہے میری بہن کا نام  فاطمہ  ہے،  پہلے ہماری والدہ  عائشہ   فوت ہو گئی تھی اس کے بعد میرے والد  بکر فوت ہو گئے ہیں جن کی وفات فروری 2002  میں ہوئی اور  بکر کے والدین  بکر سے پہلے ہی وفات پاچکے تھے، اس کے بعد میری ہمشیرہ  فاطمہ  2014  میں فوت ہوگئی  اور بہن کا شوہر بہن سے پہلے ہی فوت ہوگیا تھا،اس کے بعد ہم دو بھائی  خالد اور  زید  زندہ ہیں۔ زمین ہمارے والد  بکر کے نام ہے۔ کیا ہماری  مرحومہ بہن اس وراثت کی حق دار ہے؟ کیونکہ ہماری بہن  کی اولاد میں تین بیٹے( عمر ،  صہیب،  سمیع )  اور ایک بیٹی (  خدیجہ  بی بی  ) ہم سے حق مانگتے ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کی مرحومہ بہن کا انتقال چونکہ والد  بکر  کے بعد ہوا تھا اس لیے وہ والد کی وراثت میں حقدار ہیں اور ان کا حصہ ان کے بچوں میں تقسیم ہوگا لہٰذا وراثت کی تقسیم اس طرح ہوگی کہ   بکر مرحوم کی وراثت کو کل 35 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا  جن میں سے مرحوم کے دونوں  بیٹوں میں سے  ہر   بیٹے کو 14-14 حصے (یعنی 40 فیصدفی کس)  اور باقی 7 حصے (یعنی 20 فیصد) مرحوم کی بیٹی  فاطمہ  کے تھے جو اب ان کی وفات کے بعد ان کی  اولاد میں تقسیم ہوں گے وہ اس طرح کہ تینوں بیٹوں میں سے ہر  بیٹے کو2-2حصے( یعنی 5.71 فیصد  فی کس) اور بیٹی  خدیجہ  بی بی کو  ایک حصہ ( یعنی 2.85 فیصد) ملے گا ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved