• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وراثت کی ایک صورت

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے نانا جب فوت ہوئے تو ان کے لواحقین  میں ایک بیٹی،تین سگے بھتیجے  اور دو بھتیجیاں تھیں۔ اب ان کی متروکہ جائیداد میں کس کس کو کس تناسب سے حصہ ملے گا؟

وضاحت مطلوب ہے:نانا کی وفات کے وقت نانا کے والدین میں سے کوئی حیات تھا یا بہن بھائیوں میں سے کوئی حیات تھا ؟

جواب  وضاحت:نانا کی وفات کے وقت نہ ان کے والدین حیات تھے نہ ہی بہن بھائی ،قریبی رشتہ داروں میں یہی زندہ تھے جو لکھے ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مرحوم کی  کل جائیداد کے 6 حصے کیے جائیں گے جن میں سے تین حصے یعنی (50 فیصد) مرحوم کی بیٹی کو اورایک ایک  حصہ یعنی (16.66 فیصد)  مرحوم کے ہر  بھتیجے کو ملے گا اور مرحوم کی بھتیجیوں کو اس وراثت میں سے کچھ نہ ملے گا۔

صورت تقسیم مندرجہ ذیل ہے:

2×3=6         نانا

بیٹی3 بھتیجے2 بھتیجیاں
نصفعصبہمحروم
1×31×3
33
31+1+1

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved