• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وراثت سے دستبرداری

استفتاء

ہمارے والد محترم تقریبا ً  تیرہ سال قبل انتقا ل کرگئے تھے۔ اور ورثاء میں آٹھ لڑکے دو لڑکیا ں  اور ایک زوجہ یعنی ہماری والدہ چھوڑے۔ والد صاحب کی وفات کے تقریباً چھ سال بعد تین بھائیوں کے مطالبہ پر ہم نے  دکان تقسیم کی ، تقسیم کچھ اس طرح سے تھی کہ والدہ اور دوبہنوں نے اپنا حصہ ہم تمام بھائیوں کو ہبہ کردیا ،والدہ اور بہنوں کے ہبہ کر دینے کے بعد ہم نے تین بھائیوں کو حصہ ادا کردیا اور دکان بقیہ  پانچ بھائیوں کے نام منتقل (رجسٹری) کروالی۔ جس وقت یہ سارا معاملہ ہوا اس وقت دکان کی مالیت  چالیس لاکھ  روپے  تھی ۔ اب تقریباً سات  سال بعد بہنیں اور والدہ اس ہبہ شدہ حصہ کا ہم  سے دوبارہ مطالبہ کررہے ہیں ۔ جبکہ تقسیم کے وقت والدہ اور بہنوں نے ہم بھائیوں کو تحریر  اً ہبہ کیا تھا ۔ کیا شرعاً ہم بھائیوں کے ذمہ ان کے حصہ کی ادائیگی ہے یا نہیں؟ اور اگر ہمارے ذمہ ہے تو کیا موجودہ  مالیت کے اعتبار سے ہے یا سابقہ مالیت یعنی  چالیس لاکھ کے اعتبار سے ہے۔

بیٹی کا بیان

مفتی صاحب میری شادی پر جو خرچہ ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے تمہاری وراثت سے ادا کر دیا ہے جب کہ سارے بھائیوں کی شادی دکان سے ہورہی ہے وہ سب بھائی لینے کا حق رکھ رہے ہیں۔ میں مطالبہ اسی وجہ سے رکھ رہی ہوں کہ مجھے اپنی اوالد اور آگے کے بارے میں فکر ہے۔

بیوی کا بیان

میں اس وجہ سے اپنا حصہ مانگ رہی ہوں کہ میرے دوسروں بیٹوں نے حصے لے لیے ہیں ۔ اسی لیے میں بھی اپنے شوہر  کی جائیداد میں سے حصہ لینا چاہتی ہوں۔ برائے مہربانی قرآن اور حدیث کی روشنی میں سمجھا دیا جائے تاکہ ہماری دنیا اور آخرت سنور جائے۔(****)   نیز یہی بیان بڑی بیٹی کا بھی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت  ہبہ کی نہیں ۔ بلکہ  دستبرداری  کی ہے  اور دستبرداری کی وجہ سے کوئی  چیز اپنی ملکیت سے نہیں نکلتی ۔لہذا مذکورہ  صورت میں بھائیوں کے ذمے اپنی بہنوں اور والدہ کے حصے کی ادائیگی لازم ہے۔ نیز موجودہ مالیت کے اعتبار سے ادائیگی لازم ہے۔

"لوقال الوارث تركت حقي لم يبطل حقه   إذالملك لا يبطل بالترك” وفي شرح الحموي عليه” اعلم أن الإعراض عن الملك أو حق الملك  ضابطه أنه إن كان ملكاً لازماً لم يبطل بذلك كما لومات عن  ابنين فقا ل أحدهما تركت نصيبي من الميراث لم يبطل لأنه لازم لا يترك بالترك بل إن كان عيناً فلا بد من  التمليك وإن كا ن ديناً فلا بد من الإبراء۔(الاشباہ والنظائر: ص53ج3) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved