• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وترپڑھنے کاطریقہ اورایک وتر کی حقیقت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

۱۔ وتر پڑھنے کے صحیح طریقے کون کون سے ہیں ؟  ۲۔        ایک وتر کی کیا حقیقت ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔وتر پڑھنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ تین رکعت وتر ایک سلام کے ساتھ پڑھی جائیں جن میں دو رکعتوں پر قعدہ بھی ہو  جس کے دلائل مندرجہ ذیل ہیں :

عن ابي بن کعب ؓقال:کان رسول الله ﷺ يقرأفي الوتر في الرکعة الاولي بسبح اسم ربک الاعلي ،وفي الرکعة الثانية بقل يا يهاالکافرون ،وفي الرکعة الثالثة بقل هو الله احد ،ولا يسلم الافي آخرهن ۔(سنن النسائي:191/1)

ترجمہ:        حضرت ابی بن کعب ؓ فرماتے ہیں :رسول اللہ ﷺ وتر کی پہلی رکعت میں سبح اسم ربک الاعلی ، دوسری رکعت میں قل یایھا الکافرون اور تیسری رکعت میں قل ھو اللہ احد پڑھا کرتے تھے ،اورسلام نہیں پھیرتے تھے مگر ان کے آخر میں ۔

عن عائشةؓ قالت :کان رسول الله ﷺ لايسلم في الرکعتين الاوليين من الوتر(مستدرک حاکم :304/1)

ترجمہ:        حضرت عائشہ ؓفرماتی ہیں :رسول اللہ ﷺ وتر کی پہلی دو رکعتوں پر سلام نہیں پھیرتے تھے ۔

ان دونوں حدیثوں سے معلوم ہو ا کہ آپﷺ وتر تین رکعت پڑھا کرتے تھے اور درمیان میں دورکعات پر سلام نہیں پھیرتے تھے۔

۲۔ ایک رکعت وتر پڑھنا جائز نہیں ۔

عن ابي سعيد الخدريؓ :ان رسول الله ﷺ نهي عن البتيراء ان يصلي الرجل رکعة واحدة يوتربها (موطا امام محمد باب السلام في الوتر)

ترجمہ:        حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کو رسول اللہ ﷺ نے بتیراء (دم کٹی نماز)سے منع فرمایا ،جس کا طریقہ یہ ہے کہ آدمی وتر کی ایک رکعت پڑھے ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved