• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

وتر کے قعدہ اولیٰ میں تشہد پڑھنا اور بیٹھنا

استفتاء

حدثنا محمد بن صالح بن هانئ، ثنا الحسن بن الفضل، ثنا مسلم بن إبراهيم، وسليمان بن حرب، قالا: ثنا جرير بن حازم، عن قيس بن سعد، عن عطاء، أنه كان «‌يوتر ‌بثلاث لا يجلس فيهن، ولا يتشهد إلا في آخرهن[مستدرک حاکم 1142]

حضرت  عطاؒفرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت پڑھا کرتے تھے ان کے درمیان بیٹھتے نہیں تھے اور تشہد بھی آخری رکعت میں پڑھتے تھے ۔

اس حدیث کی وضاحت فرمادیں کیونکہ اس حدیث  کے مطابق تو وتر کی دوسری رکعت میں تشہد کے لیے بیٹھنا   نہیں چاہیے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ حدیث کا یہ ترجمہ کہ:

 "حضرت عطاؒ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین رکعت پڑھا کرتے تھے ان کے درمیان بیٹھتے نہیں تھے اور تشہد بھی آخری رکعت میں پڑھتے تھے”

غلط ہے کیونکہ مذکورہ حدیث میں حضرت عطاؒ  کا عمل نقل کیا گیا ہے نہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا۔

لہذا اس حدیث کا صحیح ترجمہ یہ ہےکہ:

 حضرت عطاؒ سے مروی ہے کہ وہ (حضرت عطاؒ) تین رکعت پڑھا کرتے تھے ان کے درمیان بیٹھتے نہیں تھے اور تشہد بھی صرف وتر کی آخری رکعت میں پڑھتے تھے "

باقی رہی یہ بات کہ اس حدیث کے مطابق وتر کی دوسری رکعت میں تشہد کے لیے بیٹھنا نہیں چاہیئے تو اس کی وضاحت کیا ہے ؟

تو اس کا جواب یہ ہے کہ دیگر احادیث میں وترکی نماز کو مغرب کی نماز سے تشبیہ دی گئی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ وتر کی دوسری رکعت میں بھی تشہد کے لیے بیٹھا جائے گا۔

 اب حضرت عطاؒ کی حدیث میں دوسری رکعت میں نہ بیٹھنے سے مراد اگر اس بیٹھنے کی نفی ہے جس میں سلام پھیرا جاتا ہے تو ان کی یہ حدیث دوسری حدیثوں کے مخالف نہیں اور اگر نہ بیٹھنے سے مراد بالکل نہ بیٹھنا ہے تو ان کی یہ حدیث دیگر تابعین اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی حدیثوں کے مخالف ہوگی اور اس صورت میں حضرات صحابہ کرام کی حدیثوں پر عمل ہوگا کیونکہ حضرت عطاؒ تابعی ہیں اور صحابی اور تابعی کے عمل میں اگر ٹکراؤ ہو تو صحابی کا عمل مقدم ہوگا۔

1۔ شرح معانی الآثار (1/185)میں ہے:

حدثنا أبو بكرة، قال: ثنا أبو داود، قال: ثنا أبو خلدة، قال: سألت أبا العالية عن الوتر، فقال: علمنا أصحاب محمد صلى الله عليه وسلم أو علمونا أن الوتر ‌مثل ‌صلاة ‌المغرب ‌غير أنا نقرأ في الثالثة , فهذا وتر الليل وهذا وتر النهار

ترجمہ:حضرت ابو خالدہؒ نے فرمایا کہ میں نے حضرت ابو العالیہ رحمۃ اللہ علیہ سے وتر کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے  صحابہؓ نے ہمیں سکھایا کہ وتر مغرب کی نماز کی طرح ہے سوائے اس بات کے کہ ہم وتر کی تیسری رکعت میں قرات کرتے تھے بس یہ رات کے وتر  ہیں اور وہ دن کے وتر ہیں۔

2۔ شرح معانی الآثار(1/186) میں ہے:

حدثنا أبو بشر الرقي قال: ثنا شجاع، عن سليمان بن مهران عن مالك بن الحارث، عن عبدالرحمن بن یزید عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال الوتر ثلاث كوتر النهار صلاة المغرب.

ترجمہ:حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ وتر تین رکعتیں ہیں دن کے وتر یعنی مغرب کی نماز کی طرح۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم               

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved