- فتوی نمبر: 33-71
- تاریخ: 16 اپریل 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
زید صاحب جو کہ وفات پا چکے ہیں ان کے والدین کا بھی انتقال ہو چکا ہے ان کی ایک بیوی اور چھ بچے ہیں جو کہ سب بالغ ہیں ۔بچوں میں پانچ بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔
زید صاحب مرحوم کی ایک دکان ہے جس کا کرایہ ایک لاکھ 50 ہزار روپے ہے ۔مفتی صاحب سے گزارش ہے کہ اس کرایہ کے بارے میں مندرجہ ذیل سوالات کے مطابق رہنمائی فرما دیں۔
1۔بیوہ کا حصہ کتنے فیصد بنتا ہے اور کرایہ کی رقم کی تقسیم کیا ہوگی ؟
2۔ ایک بیٹی کا حصہ کتنے فیصد ہے اور رقم کی تقسیم کیسے ہوگی ؟
3۔پانچ بیٹوں کا حصہ کتنا بنتا ہے اور رقم کتنی کتنی بنتی ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں زید صاحب مرحوم کی دکان کے 88 حصے کیے جائیں گے جن کی ورثاء میں تقسیم اس طرح ہوگی کہ :
1۔ بیوہ کو 11 حصے (12.5 فیصد ) دیے جائیں گے جو کہ مذکورہ کرایہ میں سے 18,750 روپے بنتے ہیں ۔
2۔بیٹی کو 7 حصے (7.95 فیصد) دیے جائیں گے جو کہ مذکورہ کرایہ میں سے 11,931 روپے بنتے ہیں ۔
3۔پانچ بیٹوں میں سے ہر ایک کو 14 حصے فی کس (15.90 فیصد) دیے جائیں گے جو کہ مذکورہ کرایہ میں سے 23,863 روپے بنتے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved