• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

دوران وضو بازو دھونے کاسنت طریقہ اور حکم

  • فتوی نمبر: 4-332
  • تاریخ: 18 ستمبر 2011

استفتاء

1۔ وضو کے دوران بازو دھونے کا سنت طریقہ تحریر فرمائیں۔

2۔ کیا ہاتھ کے چلو میں پانی لے کر بازو پر ڈالنا سنت ہے؟ اگر یہ سنت طریقہ ہے تو جو شخص اس کو سنت نہ ما نے اس کا شرعاً کیا حکم ہے؟

3۔ سنت مؤکدہ و غیر مؤکدہ کے بارے میں تفصیلاً ذکر فرمائیں کہ ان کو پڑھنے سے ثواب اور نہ پڑھنے سے گناہ ملتا ہے یا نہیں؟ جو شخص سنت مؤکدہ و غیرمؤکدہ کو ایک ہی پلڑے میں رکھتا ہے اور یہ کہتا ہے کہ ان کے پڑھنے سےثواب اور نہ پڑھنے میں گناہ نہیں تو ایسے شخص کا عقیدہ کیسا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ وضو کے دوران بازو دھونے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ وضو کرنے والا پہلے اپنے بائیں ہاتھ  کے چلو میں پانی لیکر دائیں ہاتھ پر انگلیوں کی طرف سے ڈالے اور پورے بازو پر کہنی  سمیت پانی بہائے اور مل کر اس ہاتھ کو دھوئے اور اس طرح تین دفعہ کرے، پھر دائیں ہاتھ کے چلو میں پانی لے کر اسی مذکورہ طریقہ سے بائیں ہاتھ کو دھوئے۔چنانچہ بخاری شریف کی ایک روایت میں  ہے:

عن ابن عباس رضي الله عنه أنه توضأ ثم أخذ غرفة من ماء فغسل بها يده المينى ثم أخذ غرفة من ماء فغسل بها يده اليسرى …… ثم قال هكذا رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم يتوضأ. ( با ب غسل الوجه باليدين من غرفة واحدة: 1/ 26 )

اور فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

و من السنن البداءة من رؤوس الأصابع في اليدين و الرجلين كذا في فتح القدير. (1/ 8)

2۔ سنت ہے جیسا کہ نمبر 1 کی تفصیل میں گذرا۔ جو شخص اس کو سنت نہ مانے اس کے بارے میں وضاحت مطلوب ہے کہ وہ شخص اس کو سنت کیوں نہیں مانتا۔

3۔ سنت مؤکدہ کے نہ پڑھنے پر گناہ ہے الا یہ کہ کبھی کسی عذر کی وجہ سے چھوڑے۔ غیر مؤکدہ کے نہ پڑھنے پر گناہ نہیں۔ اور جو شخص ان کو برابر کہتا ہے اس کا یہ مؤقف غلط ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved