- فتوی نمبر: 19-166
- تاریخ: 23 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > طہارت > وضوء کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ہوا خارج ہونے کے متعلق کسی امام کے نزدیک یہ ہے کہ جب تک بو یا آواز نہ آئے تو وضو نہیں ٹوٹتا ،اگر ہے تو کس مسلک میں ؟شافعی ،حنبلی،یا مالکی؟
میرا مسئلہ یہ ہے کہ وضو باربار ٹوٹ جاتا ہے لیکن وسوسہ اور حقیقت میں پہچان نہیں ہوتی جس کی وجہ سے باربار وضو کر کے میں تھک جاتی ہوں ،دل مطمئن نہیں ہوتا ،میں نے سوچا مفتیان کرام سے پوچھ کر اگر ممکن ہو تو مسلک تبدیل کر لوں ؟باقی مسائل میں بھی اسی مسلک کے مطابق عمل کروں گی۔عشاء کو 4 رکعت (فرض )تقریبا 40 منٹ میں ادا کیں لیکن دل مطمئن نہیں تھا ابھی بھی وضو ٹوٹنے کےمتعلق ۔۔۔بہت مشکل کا سامنا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
یہ کسی امام کا مسلک نہیں کہ ریح خارج ہونے کی جب تک بو یا آواز نہ آئے تو وضو نہیں ٹوٹتا ۔تاہم آپ کو جو مسئلہ در پیش ہے وہ وسوسہ ہے حقیقت سے اس کا کچھ تعلق نہیں آپ صرف ایک مرتبہ وضو کریں اور جب تک آپ کو وضو ٹوٹنےکا ایسا یقین نہ ہو جائے کہ جس پر آپ قسم کھا سکیں اس وقت تک اپنے آپ کوبا وضو سمجھیں۔(اور کسی اچھے معالج سے اس تکلیف کا علاج کروائیں)
(فتح الملہم 3/12,13)میں ہے:
عن سعید وعباد بن تمیم عن عمه شکی إلی النبيﷺالرجل یخیل إلیه أنه یجد الشیء في الصلوۃ.قال "لاینصرف حتی یسمع صوتاأویجد ریحا”
وقال في شرح السنة: "معنی قولهﷺ:”حتی یسمع صوتا”إلی آخره،حتی یتیقن الحدث،لاأن سماع الصوت أووجدان الریح شرط،إذ قد یکون أصم فلایسمع الصوت ،وقد یکون أخشم فلا یجد الریح، وینتقض طهره إذاتیقن الحدث”.
(الاشباہ والنظائر 61 )میں ہے:
قاعدۃ:”الأصل بقاء ما كان على ما كان”من تيقن الطهارۃ وشك في الحدث فهو متطهر.
© Copyright 2024, All Rights Reserved