• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

وضو پر وضو کرنا

  • فتوی نمبر: 3-16
  • تاریخ: 07 نومبر 2009

استفتاء

بہشتی زیور میں یہ مسئلہ لکھا ہے "جب ایک دفعہ وضو کرلیا اور ابھی وہ وضو نہیں ٹوٹا تو جب تک اس وضو سے کوئی عبادت نہ کرے اس وقت تک دوسرا وضو کرنا مکروہ  اور منع ہے۔یہاں عبادت سے مراد کونسی عبادت ہے،نفلی یا فرض؟ چھ تسبیحات وقرآن پاک کی تلاوت عبادت میں داخل ہیں یا نہیں؟

اور اگر طالبات سبق کے دوران وضو پہ دوبارہ وضو کریں کہ نیند آتی ہے۔کیا ایسا صحیح ہے اس کی کوئی گنجائش ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

3۔ یہاں عبادت سے وہ عبادت مراد ہے جو بغیر وضو کے نہ کی جاسکتی ہو، جیسے فرض یا نفل نماز، اور سجدہ تلاوت اور قرآن پاک کو ہاتھ میں لے کر پڑھنا۔ تسبیحات اور قرآن پاک کی زبانی تلاوت اس میں شامل نہیں اور محض نیند دور کرنے کے لیے وضو پر وضو کرنادرست نہیں، البتہ نیند دور کر نے کی یہ تدبیر کی جاسکتی ہے کہ صرف چہرہ دھولیا جائے اور مکمل وضو نہ کیا جائے۔

فإن فرغ ثم استأنف الوضوء…. وهو يفيد أن تجديد الوضوء على أثر الوضوء من غير أن يؤدي بالأول عبادة غير مكروه وفيه إشكال لإطباقهم على أن الوضوء عبادة غير مقصودة لذاتها فإذا  لم يؤد به عمل مما هو المقصود من شرعته كالصلاة وسجدة التلاوة و مس المصحف ينبغي أن لا يشرع تكراره قربة لكونه غير مقصود لذاته فيكون إسرافاً محضاً و…. في السجدة لما لم يكن مقصودة لم يشرع التقرب بها مستقلة وكانت مكروهة فهذا أولى.(حلبی: 26)۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved