- فتوی نمبر: 4-125
- تاریخ: 09 جولائی 2011
- عنوانات: حظر و اباحت > علاج و معالجہ
استفتاء
کارڈیکس کلینک میں زیادہ تر ڈیجیٹل ایکسرے ہی کیا جا رہا ہے۔ اس شعبے میں ایک ایک سینئر ٹیکنیشن شفٹ کے اعتبار سے صبح اور شام کام کرتے ہیں اور ایک جونیئر ٹیکنیشن ہیں۔
کوئی خاتون اگر ٹیسٹ کروانے آئے تو پوزیشن بنانے کے لیے اس کے چہرے یا جسم کو چھونا پڑتا ہے یا کوئی خاتون کسی وجہ سے اکیلی آئی ہے تو ایکسرے روم میں تنہائی ہوسکتی ہے ان دونوں صورتوں سے بچنے کے لیے ایک خاتون کو بنیادی تربیت دی گئی ہے کہ مريضہ کی پوزیشن کس طرح بنانی ہے نیز کوئی اکیلی مريضہ ہوتو اس کے ساتھ ایکسرے روم میں رہنا ہے تاکہ غیر محرم مرد کے ساتھ تنہائی کی صورت سے بچا جاسکے۔ اسی طرح اس خاتون کو یہ بھی ہدایت ہے کہ کوئی خاتون الٹرا ساؤنڈ کروانے آئے تو ڈاکٹر کے ساتھ یہ بھی رہے۔ کارڈیکس کلینک کا شعبہ الٹراساؤنڈ میں پیٹ، پیٹ کا نچلا حصہ اور مثانہ وغیرہ اور حاملہ خواتین کے رحم وغیرہ کے ٹیسٹ ہوتے ہیں۔ الٹراساؤنڈ میں براہ راست تو ڈاکٹر کا ہاتھ خاتون مريضہ کے جسم کو نہیں لگتا بلکہ مشین ( اوزار ) اس کے جسم پر پھیرنا ہوتا ہے بہر حال یہ کام ڈاکٹر ہی کرسکتا ہے عام خاتون کو اس کی تربیت دینا نسبتاً مشکل ہے۔کیا مذکورہ طریقہ کار میں شرعاً کوئی قباحت ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ کسی خاتون مريضہ کا ایکسرے کرنا ہو تو ایکسرے روم میں تنہائی سے بچنے کے لیے اس خاتون کے شوہر یا ساتھ خاتون کے ہونے کو ترجیح دی جائے اس متعلق ہدایات لکھ کر آویزاں کر دی جائیں خاتون اکیلی ہو تو خادم خاتون ہونے کے باوجود دروازہ کھلا رکھا جائے۔
2۔ اگر جسم کے کسی حصہ کو برہنہ کرنے کی ضرورت ہو تو بقدر ضرورت ہی کھولا جائے باقی حصہ کو چادر وغیرہ سے ڈھانپ دیا جائے۔ اور دیکھنے کی ضرورت پڑے تو بقدر ضرورت ہی دیکھا جائے۔
3۔ ایکسرے کے لیے خاتون مريضہ کی پوزیشن بنانے کے چونکہ اسے کے جسم کو ہاتھ لگانے کی ضرورت پڑتی ہے تو اس کے لیے ایک تربیت یافتہ خاتون کو رکھنا ایک مستحسن امر ہے۔
4۔ الٹراساؤنڈ کرنے کے لیے فی زمانہ خاتون ڈاکٹر عام طور سے مل جاتی ہیں۔ ا س لیے مریض خواتین کے لیے الٹراساؤنڈ کے لیے خاتون ڈاکٹر کو رکھا جائے، کیونکہ اس میں نہ صرف اس مريضہ کے جسم کو برہنہ کیا جاتا ہے بلکہ اس پر آلہ بھی پھیرا جاتا ہے۔ اگر خاتون ڈاکٹر یا ٹیکنیشن ہوں لیکن ان میں مہارت مرد ڈاکٹر کے مقابلہ میں کم ہو اور مہارت کی ضرورت ہوتو خاتون ڈاکٹر ٹیکنیشن کی موجودگی میں مرد ڈاکٹر کریں۔ مرد ڈاکٹر اپنا رخ صرف سکرین کی طرف رکھیں اور آلہ چلانے کا کام خاتون کریں۔ ایمرجنسی کی حالت میں استثناء ہے۔
و في الدر: ينظر الطبيب إلى موضع مرضها بقدر الضرورة. إذالضرورات تتقدر بقدرها. و كذا نظر قابلة و ختان و ينبغي أن يعلم امرأة تداويها. لأن نظر الجنس إلى الجنس أخف.
و في الدر: و تنظر المرأة المسلمة من المرأة كالرررجل من الرجل. (كتاب الحظر والإباحة )
و في الشامية: و الذي يحسل من هذا أن الخلوة المحرمة تنتفي بالحائل، و بوجود محرم أو امرأة ثقة قادرة … و يظهر لي أن مرادهم بالمرأة الثقة أن تكون عجوزاً لا يجامع مثلها مع كونها قادرة على الدفع عنها… (كتاب الحظر و الإباحة )۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved