• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

یکطرفہ عدالتی خلع

استفتاء

جناب عالی سوال : میری پہلی بیوی فوت ہوچکی ہے اس سے میرے تین بچے ہیں دو لڑکیاں اور ایک لڑکی اور  یہ کہ میں نے دوسری شادی کی ہے اور اس کو پہلے بتادیا تھا اور یہ رضامند ہوگئیں۔

۲۔شادی سے کچھ عرصہ بعد اس نے بہانے بنانا شروع کردے کہ بچے مجھ سے نہیں بولتے اور میاں بھی مجھ سے اچھی  طرف نہیں رہتا یہ اس کے بہانے ہیں۔

۳۔اس کے بعد یہ گھر سے میر ی اجازت کے بغیر چلی گئی اور گھر سے زیور اور نقدی بھی لے گئی جب میں نے دریافت کیاتو اس نے کہا لائی ہوں  میں نے اپنا اپریشن کرانا ہے ، جناب میں سرکاری ملازم ہوں میں جواب دیا کہ میں اپنے محکمہ کی طرف سے کراؤں گا، اس نے جواب دیا نہیں میں نے پرائیویٹ ہسپتال  سے کروانہ ہے  ، میں نے کہاکروائیں اور میں نے دستخط کردے ۔ اس نے آپریشن کروالیا، پھر بھی وہ گھر نہیں آئی ، چار آدمی اکٹھے ہوئے اور ان آدمیوں نے میرے گھر ایک ہزار خرچے سے بھیج دیا اس کے بعد چار ،پانچ دن رہی  اور بغیر میری اجازت کے پھر چلی گئی اور میرا کوئی جھگڑا نہیں ہوا۔ میں اس کی ماں کے گھر گیا اس  نے جواب دیا کہ میں بیمار رہتی ہوں اس لیے یہ آگئی ، یہ پھرچلی جائے گی، ا س کے بعد اس کی والدہ کا انتقال ہوگیا۔ اور ہم اس کے گھر چلے گئے ۔ نہ آئی، پھر میں نے اس کے پاس بھائی کو بھیجا ،نہ آئی۔ پھر میں بھائی کے ساتھ  خود گیا ، نہ آئی۔ ا س نے جواب دیا اب میرا آپ کے پاس گزرا نہیں لہذا میں نے ا س کے رشتہ دار کو بھی بھیجا پھر بھی نہ آئی۔ آخر کار اس نے دعوی کردیا جو آپ کے پاس ہے پھر اس کو عدالت نے ڈگری یونین کونسل کے پاس ہے  سکرٹری نے بولا اس کو رضا مند کرلیں مگر یہ رضامند نہ ہوئی۔ اس کے بعد میں چار آدمیوں کو لے کر گیا اس نےجواب دیا کہ آپ کسی مفتی سےلکھواکر لائیں آیا کہ اس کا نکاح خارج ہوا ہے یا نہیں؟ اگر خارج  نہیں  ہے تو ہم آپ کے ساتھ بھیج دیں گے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں عدالت نے خلع کی بنیاد پر یکطرفہ فیصلہ دیا ہے ۔ جبکہ خلع فریقین کی رضامندی سےہی ہوتاہے۔ لہذا میاں بیوی دونوں اکٹھے رہ سکتےہیں اور احتیاطا دوبارہ نکاح بھی پڑھوائیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved