• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

یزید بن ابو سفیانؓ کا تعارف

استفتاء

یزید بن ابوسفیان ؓ کون تھے؟ جو کاتب وحی تھے، ان کے بارے میں کیا آپ مجھے علم دے سکتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حضرت یزید بن ابوسفیانؓ ایک جلیل القدر سپہ سالار صحابی ہیں اور حضرت امیرمعاویہؓ کے باپ شریک اور ام المؤمنین ام حبیبہؓ کے حقیقی بھائی تھے، ان کا نسب نامہ یوں ہے:

یزید بن ابوسفیان بن امیہ بن عبد الشمس بن عبد مناف بن قصی

سن ۸ ہجری کو فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئے اور جنگ حنین میں شریک ہوئے تھے، بہت نیک خصلت تھے جس کی وجہ سے یزید الخیر ان کا لقب پڑگیا تھا۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے اپنے دور خلافت میں ان کو عامل بناکر بنی فراس کی طرف  اور بعض حضرات نے لکھا ہے کہ آپﷺ نے ان کو عامل بناکر بھیجا تھا۔

ان کی والدہ کا نام "ام الحکم زینب بنت نوفل بن خلف ” تھا ، قبیلہ بنی کنانہ سے تعلق تھا ۔ حضرت یزیدؓ کی کنیت "ابوخالد” تھی۔ حضرت عمرؓ نے فلسطین پر ان کو حاکم مقرر فرمایا تھا پھر جب دمشق کے حاکم  حضرت معاذ بن جبلؓ کا انتقال ہوا  تو حضرت معاذؓ نے حضرت یزید ؓ کو اپنا خلیفہ مقرر کیا تھا ، چنانچہ حضرت عمرؓ نے حضرت یزیدؓ کو دمشق  کا خلیفہ اور امیر برقرار رکھا[الاصابۃ]

قساریہ کا علاقہ جو شام میں تھا انہی کے ہاتھ پر فتح ہوا تھا اسی طرح غزوۂ روم کے لیے جو چار صحابہ حضرت  ابوبکر صدیقؓ نے  مقرر کیے تھے ان میں سے ایک حضرت  یزیدؓ بھی تھے۔

روایت حدیث:

حضرت یزیدؓ سے ابن ماجہ میں کچھ روایات بھی منقول ہیں۔

وفات:

سن ۱۸ ہجری میں طاعون  عمواس میں فوت ہوئے جب ان کی موت کا وقت قریب آیا تو اپنے بھائی حضرت امیر معاویہؓ کو اپنی ذمہ داری سونپ دی تھی، چنانچہ  حضرت عمرؓ نے حضرت یزیدؓکے احترام کی خاطر اس تقرری کو برقرار رکھا۔

کتابتِ وحی

حضرت یزید بن ابوسفیانؓ کے بارے میں اصحاب سیر اور مؤرخین میں سے کسی نے کاتب وحی ہونا لکھاہو معلوم نہیں  بلکہ کتابت وحی کا فریضہ ان کے بھائی حضرت امیر معاویہؓ سرانجام دیتے رہے۔

سیر اعلام النبلاء (1/328) میں ہے:

‌يزيد ‌بن ‌أبي سفيان بن حرب بن أمية الأموي  ابن عبد شمس بن عبد مناف بن قصي الأموي أخو معاوية من أبيه. ويقال له: يزيد الخير.وأمه: هي زينب بنت نوفل الكنانية، وهو أخو أم المؤمنين أم حبيبة.كان من العقلاء الألباء، والشجعان المذكورين، أسلم يوم الفتح، وحسن إسلامه، وشهد حنينا …………… وهو أحد الأمراء الأربعة الذين ندبهم أبو بكر لغزو الروم، عقد له أبو بكر ……… له حديث في الوضوء رواه ابن ماجه…….. وعلى يده كان فتح قيسارية التي بالشام ……….. توفي يزيد في الطاعون، سنة ثماني عشرة، ولما احتضر استعمل أخاه معاوية على عمله، فأقره عمر على ذلك احتراما ليزيد، وتنفيذا لتوليته.

الاستیعاب فی معرفۃ الاصحا ب (1/136) میں ہے:

‌كان ‌أفضل بني أبي سفيان. كان يقال له يزيد الخير، أسلم يوم فتح مكة، وشهد حنينا، …………………. واستعمله أبو بكر الصديق

الاصابہ فی تمییز الصحابہ(6/698) میں ہے:

يزيد بن أبي سفيان …………. أمير الشام، ‌وأخو ‌الخليفة معاوية، كان من فضلاء الصحابة، من مسلمة الفتح، واستعمله النبيّ صلّى اللَّه عليه وآله وسلّم على صدقات بني فراس، وكانوا أخواله، قاله ابن بكار وقال أبو عمر: كان أفضل أولاد أبي سفيان، وكان يقال له يزيد الخير. وأمّه أم الحكم زينب بنت نوفل بن خلف، من بني كنانة، يكنى أبا خالد.وأمّره أبو بكر الصديق لما قفل من الحج سنة اثنتي عشرة أحد أمراء الأجناد، وأمّره عمر على فلسطين، ثم على دمشق لما مات معاذ بن جبل، وكان استخلفه فأقرّه عمر……………. يقال إنه مات في طاعون عمواس سنة ثمان عشرة. وقال الوليد بن مسلّم، بل تأخر موته إلى سنة تسع عشرة بعد أن افتتح قيسارية

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved