- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 10-284
- تاریخ: جولائی 18, 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات, حلال و حرام
استفتاء
میں نے بوسکی اور کرنڈی کے کپڑے پہنے تو جھگڑا ہوا تو میں نے اپنے اوپر ان دونوں کپڑوں کو حرام قرار دیا۔ اب وہی کپڑے میرے لیے رکھنا جائز ہے یا نہیں؟
وضاحت مطلوب ہے:
1۔ ان کپڑوں کو حرام قرار دینے سے کیا مراد ہے؟ اور کیا کہہ کر حرام قرار دیے؟
2۔ نیز ان کپڑوں کو آپ صرف رکھنا چاہتے ہیں یا پہننا چاہتے ہیں؟
جواب وضاحت:
1۔ خاص ان کپڑوں کو سلوا کر نہیں پہنوں گا، میں یہ کپڑے کبھی نہیں سلواؤں گا، یہ کپڑے مجھ پر حرام ہیں۔
2۔ میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ میں ان کپڑوں کو لے کر سلوا سکتا ہوں اور پہن بھی سکتا ہوں یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں یہ کپڑے سلوا کر آپ کے لیے پہننا جائز نہیں کیونکہ آپ کے یہ کہنے سے کہ ’’یہ کپڑے مجھ پرحرام ہیں‘‘ قسم ہو گئی لہذا اگر آپ یہ کپڑے پہنیں گے تو آپ کی قسم ٹوٹ جائے گی اور مذکورہ صورت میں قسم توڑنا جائز نہیں۔
فتاویٰ شامی (528/5 تا 30، طبع: بیروت)میں ہے:
ومن … حرم شيئاً … ثم فعله … كفر ليمينه، لما تقرر أن تحريم الحلال يمين.
دوسری جگہ (528/5) میں ہے:
و حاصله: أن المحلوف عليه إما فعل أو ترك، و كل منهما إما معصية … أو واجب … أو هو أولى من غيره أو غيره أولى منه … أو مستويان كحلفه لا يأكل هذا الخبز مثلاً و بره أولى، و آية: و احفظوا أيمانكم تفيد وجوبه، و في الشامية تحت قوله (تفيد وجوبه) هو بحث وجيه … و لا يبعد أن يكون الوجوب هو المراد من قولهم أولى……….. فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved