• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

یہ میری طرف سے فارغ ہے۔۔۔ اس کو لے جاؤ

استفتاء

گھر میں میاں بیوی کا جھگڑا ہوا، لڑکے نے لڑکی کے والدین کو بلایا اور لڑکی کے والدین نے کافی دیر تک لڑکے سے معذرت کی اور صلح کی کوشش کرتے رہے، لیکن نہ مانا اور وہ کہہ رہا تھا کہ "یہ  یعنی میری بیوی میری طرف سے فارغ ہے اور آپ لوگ اس کے کپڑے وغیرہ اٹھاؤ اور اس کو لے جاؤ”۔ اس وقت لڑکا بہت غصے میں نہیں تھا، لیکن اسے غصہ تھا، لڑکی کے والد نے یہ بھی کہا کہ تمہارے پاس صلح کی کوئی ہے تو اس نے کہا فی الحال تو کوئی نہیں ہے، ابھی اس کو آپ لے جاؤ میں چھ ماہ بعد دیکھوں گا وہ بھی ایک پرسنٹ ہے، پھر اس نے سوٹ کیس نکالا اور اس میں لڑکی کے کپڑے وغیرہ ڈالے اور باہر لڑکی کے والدین کی گاڑی میں رکھ دیے اور کہا کہ اب آپ لوگ جاؤ۔ پھر چند دن بعد لڑکے کے والد نے فون کر کے کہا کہ اپنا کمرے کا سامان بھی اٹھا لو۔ اب جبکہ وہ لوگ صلح کی کوشش میں ہیں، اس صورتحال میں شرعی حیثیت کیا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک طلاق بائنہ واقع ہو چکی ہے، جس کی وجہ سے پہلا نکاح ختم ہو گیا ہے، میاں بیوی اگر اکٹھے رہنا چاہیں تو کم از کم دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر کے اکٹھے رہ سکتے ہیں، یاد رہے کہ آئندہ کے لیے مرد کے پاس صرف دو طلاقوں کا حق باقی رہ جائے گا۔

توجیہ: مرد کے یہ الفاظ "میری بیوی میری طرف سے فارغ ہے” کنایہ کی تیسری قسم ہے، جیسا کہ فقہ اسلامی میں ہے، جس کا حکم یہ ہے کہ غصہ کی حالت میں اگر یہ الفاظ مرد کہے تو اس سے بیوی کے حق میں طلاق بائنہ واقع ہو جاتی ہے۔

الكنايات (لا تطلق بها) قضاءً (إلا بنية أو دلالة الحال) وهي حالة مذاكرة الطلاق أو الغضب. ….. و الكنايات ما يحتمل الرد إما يصلح للسب أو لا و لا. (الدر المختار: 3/ 298) فقط و الله أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved