- فتوی نمبر: 3-26
- تاریخ: 16 نومبر 2009
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
کہ” یو فون ” موبائل کمپنی نے اپنے صارفین کو بیلنس ختم ہونے پر یہ سہولت مہیا کی ہوئی ہے کہ صارف مخصوص نمبر ملا کر کمپنی کی طرف سے 15 روپے تک کا بیلنس حاصل کرسکتا ہے۔ اور صارف جب دوبارہ بیلنس ڈلوائے گا تو کمپنی اس میں سے 15 روپے 60 پیسے کاٹ لیتی ہے۔
قابل دریافت امریہ ہے کہ ایسا کرنا کہیں سودی معاملہ میں تو داخل نہیں؟
الجواب
مذکورہ صورت جائز ہے، کیونکہ موبائل کارڈ اس بات کا لائسنس یا ٹکٹ ہوتا ہے کہ اس کا حامل اتنی رقم کی خدمات حاصل کر سکتا ہے گویا جیسے ریل کا ٹکٹ ہوتا ہے، اسی طرح موبائل کارڈ ہوتا ہے۔
موبائل کمپنی صار کو پندرہ روپے کے برابر کی خدمات ادھار دیتی ہے، اور پندرہ روپے ساٹھ پیسے کی خدمات کم کردیتی ہے۔
غرض اس میں پیسوں کا لین دین نہیں ہوتا جو سود بنے، بلکہ خدمات کا معاملہ ہوتا ہے۔ اگر یہ تاویل نہ کی جائے تو موبائل کارڈ کی خرید و فروخت ہی نا جائز ٹھہرے گی۔ کیونکہ اس میں کم بیشی ہوئی ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved