- فتوی نمبر: 29-116
- تاریخ: 14 جون 2023
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
مفتی صاحب میرا سوال یہ ہے کہ ایک بندہ یوٹیوب چینل چلا رہا ہے اور اسکے چینل تک رسائی بہت کم ہے کیا اس چینل کو مشہور کرنے کے لیے وہ ایسا کر سکتا ہے کہ گوگل ایڈ کے ذریعے اس کے اشتہار چلوائے ؟ گوگل کو اس مقصد کے لیے پیسے دینے پڑتے ہیں کیا اس طریقے سے اپنے چینل کی تشہیر کروانا جائز ہے ؟دوسرا طریقہ یہ ہےکہ ایک دوسرا بندہ جس کا اپنا یوٹیوب چینل ہے اگر وہ اپنے چینل پر ہمارے یوٹیوب چینل کا لنک لگائے تو اس سے بھی ہمارے چینل کی تشہیر ہو سکتی ہے اور اس کے عوض اس کو پیسے دینے پڑتے ہیں کیا اس طریقے سے چینل کی تشہیر کروانا جائز ہے یا نہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1 ) مذکورہ طریقے سے اپنے چینل کی تشہیر کروانا جائز ہے کیونکہ اس کی حقیقت اجرت دے کر اپنے چینل کا اشتہار چلوانا ہے جیسا کہ اپنی کسی پراڈکٹ کی فروخت کے لیے اشتہار چلوائے ، نیز مذکورہ صورت فیک ریٹنگ کی بھی نہیں بنتی کیونکہ یہاں ایسا نہیں کہ کسی کو مصنوعی طریقے سے دھوکہ دیا جا رہا ہو کہ چینل بہت مشہور ہے بلکہ صرف اشتہار ہے کہ یہ چینل ایسا ہے اس میں یہ چیزیں ہیں وغیرہ البتہ مذکورہ صورت کے جائز ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اشتہار میں موسیقی ، کسی جاندار کی تصویر یا کسی اور غیر شرعی کام کا ارتکاب نہ کیا گیا ہو ۔
2) مذکورہ طریقہ بھی جائز ہے کیونکہ کسی کے چینل پر اپنے چینل کا لنک لگانا ایسا ہی ہے کہ گویا اپنے چینل کا اشتہار لگا دیا جیساکہ کسی مشہور کاروباری مال پر اپنی دکان کا اشتہار اس دکان کا پتہ لکھ کر لگوا دے اور عموما لوگ اس کو سمجھتے بھی ہیں اس لیے دھوکہ دہی بھی نہیں ۔
نوٹ: یہ ساری تفصیل تب ہے جب خود چینل کا مواد جائز ہو اگر چینل کا مواد غیر شرعی ہو جیسے جاندار کی تصویر ، موسیقی وغیرہ تو ایسا چینل بذات خود جائز نہ ہو گا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved