- فتوی نمبر: 33-354
- تاریخ: 03 اگست 2025
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری > اجارہ فاسدہ کے احکام
استفتاء
1۔کیا یوٹیوب پر اسلامی مواد ( Content) مثلا نعتیں وغیرہ اپلوڈ کرکے کمائی کرسکتےہیں؟
2۔یوٹیوب پر تلاوتِ قرآن کریم کی ویڈیو ڈال کر (کسی جاندار کی تصویر کے بغیر) کمانا جائز ہے؟
3۔کیاحدیث مبارکہ لکھ کر اسے آگے فیس بُک یا یوٹیوب پر اپلوڈ کرکے کمائی کرسکتے ہیں؟
تنقیح: کمائی کی صورت یہ ہے کہ نعت، تلاوت اور احادیث کی ویڈیوز کو اپنے چینل پر اپلوڈ کرتے ہیں ، لوگوں کے زیادہ دیکھنے کی وجہ سے وہ چینل مقبول ہوجاتا ہے تو اس چینل کو یوٹیوب سے اشتہارات ملنے لگتے ہیں جب اس چینل پر اشتہارات آتے ہیں تو ا سکی کمائی میں سے چینل والے کو بھی فیصدی تناسب سے حصہ دیا جاتا ہے۔
نوٹ: یہ اشتہارات کس قسم کے مواد پر مشتمل ہوں گے اس کے انتخاب کا محدود اختیار تو چینل کے مالک کے پاس ہوتا ہے لیکن ان اشتہار ات کو میوزک، عورت کی تصویر، یا جاندار کی تصویر سے خالی کروانا چینل کے مالک کے دائرہ اختیار کی چیز نہیں ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1،2،3۔ اگر تو قرآن، احادیث اور نعتوں کی ویڈیوز لگانے کا مقصد ان سے چینل مشہور کروا کر پیسے کمانا ہے اور اسلامی مواد کو ایک ذریعے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے تو مذکورہ عمل جائز نہیں ہے اور یہ ایسے ہی ہے جیسے تاجر کا سبحان اللہ کہہ کر گاہکوں کو اپنی چیز کی طرف متوجہ کرنا اور اگر مقصد دین کی بات کو پھیلانا اور قرآنی تعلیمات کی ترویج ہے اور کمائی ضمناً ہے تو پھر مذکورہ عمل جائز ہے اور یہ ایسے ہی ہوگا جیسے کسی دینی رسالے/ ماہنامے میں اشتہارات سے کمائی کرنا جہاں اصل مقصود دینی مواد کا ابلاغ ہوتا ہے کمائی کا پہلو مغلوب اور ضمنی ہوتا ہے۔
ہندیہ(9/89) میں ہے:
من جاء إلى تاجر يشتري منه ثوبا فلما فتح التاجر الثوب سبح الله تعالى وصلى على النبي صلى الله عليه وعلى آله وسلم أراد به إعلام المشتري جودة ثوبه فذلك مكروه هكذا في المحيط
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved