- فتوی نمبر: 3-149
- تاریخ: 02 مارچ 2010
- عنوانات: مالی معاملات > امانت و ودیعت
استفتاء
بیوی کے نام مکان : دو بیٹے اورایک بیٹی سکے۔ ایک بیٹا اورایک بیٹی سوتیلے ، ان سب کا باپ ایک ہی ہے صرف مائیں علیحدہ علیحدہ ہیں۔باپ کا یہ مکان جو بنا ہے میں نےا پنا زیور بیچا ہے اور مہینے کے خرچے سے پیشے جمع کر کے ڈالے ہیں اور کچھ پیسے میاں کے تھے۔ شوہر نے میرے نام اس کو یعنی میری بیوی کو کوئی گھر سے نکال نہ دے۔ یہ مکان 72 لاکھ کا سیل ہو ا ہے۔ اور میں اپنے سب سے چھوٹے بیٹے کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں۔ میرے بیٹے بھی بڑے نافرمان ہیں۔
آ پ جائیداد کے حصوں کے متعلق واضح کردیں کہ کس طرح حصوں کی تقسیم کی جائے؟ خاوند نے بیوی کے نام مکان کرایا تھا اور یہ کہا تھا کہ میں تمہیں یہ مکان تجھے دیتا ہوں۔ خاوند نے فوت ہونے تک اسی مکان میں زندگی گزاری۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں چونکہ خاوند نے یہ مکان بیوی کو ہبہ و ہدیہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے نام بھی کروایا تھا اس لیے وہ مکان مکمل طور پر سے بیوی کی ملکیت ہے کیونکہ نام کرانا قبضے کے قائم مقام ہے۔
و ينبغي أن يلاحظ أن هذه الصورة و إن كانت صورة هبة المشاع و لكن هبة المشاع إذا كان لشريكه يجوز في رواية و يفتى بها أيضاً .( راجع إمداد الأحكام )۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved