• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زبردستی شوہر سے طلاق نامے پر دستخط کروانا

استفتاء

میں مسمی امداد***ولد محمد ۔۔۔۔***کا رہائشی ہوں ، میری بیوی *** جوکہ ضلع *** ۔۔۔۔کی رہائشی ہے جس سے میر انکاح دوسال قبل ہوا تھا جوکہ عرصہ ڈیڑھ پونے دوسال خیروعافیت سے چلتا رہا۔ ***کے بطن سے میر اایک چھ ماہ کا معصوم بچہ ہے کہ میرے پاس ہے ۔میری بیوی رفعت بانو پہلے مطلقہ تھی، میری بیوی کے پہلے خاوند ***نے وکیل کے ساتھ ملکر زبردستی گن پوائنٹ پر مجھ سے اسٹام خود خریدار ی کرواکر مجھ سے طلاق دلوادی اور زبردستی مجھ سے اسٹام پر دستخط اور انگوٹھا لگوالیا ۔ محترم مفتی صاحب میں نے نہ اپنے منہ سے تین مرتبہ طلاق دی ہے اور نہ ہی اپنے دل سے۔محترم مفتی صاحب اس طلاق کو شرعاً اور قانونا غلط مانتے ہوئے فتوی دیکر میرا گھر آبادکروانے کا حکم صادر فرمایا جائے میں ساری عمر آپ  کے بچوں کو دعائیں دونگا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگرواقعہ ایسے ہی ہے جیسے شوہر نے سوال میں تحریر کیا ہے تو کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔

وفي البحر أن المراد الإكراه على التلفظ بالطلاق فلو أكره على أن يكتب طلاق امرأته فكتب لا تطلق  لأن الكتابة أقيمت مقام العبارة باعتبار الحاجة ولا حاجة هنا كذا في الخانية.( شامی4/ 428)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved