• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ذہین مریض کی طلاق واقع نہیں ہوتی

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ الله وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ خیال محمد خان ولد امیر محمد خان کی شادی تقریبا پانچ سال قبل  سن 2015 میں عائشہ بی بی دختر جمشید خان کے ساتھ ہوئی،زروجین تقریبا سال تک باہمی محبت و اتفاق سے زندگی بسر کرتے رہے، اس دوران ان کے ہاں ایک بیٹی بھی پیدا ہوئی،بیٹی کی عمر اس وقت تقریبا دو سال ہے۔

اچانک خیال محمدخان بیمارہوئے اور ان کادماغی توازن برقرار نہ رہا۔یکم اکتوبر2018کو مینٹل ہسپتال لاہور سے ان کاچیک اپ کروایاگیاجس کی تمام میڈیکل رپورٹ ہمارے پاس محفوظ ہیں۔ بیماری کے ایام میں بیوی اپنے شوہر کے ساتھ رہی اور اس کی خدمت بھی کرتی رہی ۔خیال محمد کی طبیعت جب زیادہ خراب ہوتی تو عجیب حرکتیں کرتا مثلا  زور، زور سےہنسنا،اپنے بدن کو کاٹنا، گالم گلوچ کرنا، گھر کے افراد کے ساتھ لڑائی جھگڑا کرنا وغیرہ وغیرہ۔ خیال محمدخان کی اس مکمل صورتحال سے تمام رشتہ دار خاص کران کی بیوی عائشہ بی بی مکمل طور پر با خبر تھی کہ خیال محمد خان کےساتھ یہ سب کچھ اس کی بیماری کی وجہ سے ہوتا ہے ۔ اسی طرح کے کئی واقعات دماغی توازن خراب ہونے کی وجہ سے وقوع پذیر ہوئےمثلابازار میں خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا، بے ہوش ہو جانا وغیرہ وغیرہ۔

ایک رات خیال محمداور اس کی بیوی عائشہ بی بی اپنے کمرے میں سو رہے تھےکہ خیال محمد کی طبیعت بگڑ گئی اور اس نے اپنی بیوی کو اسی حالت میں تین طلاق دے دیں، بیوی نے شوہر کے والدین کے سامنے یہ بات  کہی کہ رات اس نے مجھے طلاق دے دی ہے تو شوہر نے انکار بھی کیا اورکہا کہ مجھے پتہ نہیں۔ اگلے دن پھر خیال محمد کا پرو فیسر ڈاکٹر ہارون رشید کے پاس2019-6-18 کو چیک اپ کروایا گیا وہ بھی رپورٹ ہمارے پاس محفوظ ہے اس طلاق والے واقعہ کے بعد تقریباً تین چار دن عائشہ اپنے شوہر کے گھر میں رہی مگر اس دوران میاں بیوی کی آپس میں ملاقات نہیں ہوئی، پھر وہ اپنے میکے چلی گئی۔ اس واقعہ کو بھی دو ماہ سے زیادہ عرصہ ہوگیا ہے ۔مسلسل علاج کے بعد خیال محمد کی طبیعت میں کچھ افاقہ ہوا ہے اور اس کو یہ بات یاد آ رہی ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی تھی۔

ازراہ کرم دلائل شرعیہ کی روشنی میں ہماری رہنمائی فرمائی جائے کہ خیال محمد خان کے اس طلاق والے واقعہ کی وجہ سےجو دماغی توازن خراب ہونے کے زمانے میں ہوا بیوی اس پر حرام ہو چکی ہے ؟یا کسی قسم کی کوئی گنجائش باقی ہے؟ تاکہ میاں بیوی اور ان کے والدین شرعی حکم جان کر اطمینان سے زندگی بسر کر سکیں۔

لڑکے کا حلفی بیان

میں الله کو حاضر ناظر جانتے ہوئے جو لکھوں گا وہ صحیح لکھوں گا، مجھ پر بہت برے وساوس آتے تھے اور میں نے جو یہ طلاق دی ہے وہ بھی اس وساوس کی وجہ سے دی ہے اور طلاق کہتے وقت مجھ پر بیماری کا اثر تھا لیکن مجھے اتنا علم تھا کہ میں کیا کہہ رہا ہوں اور مجھے ایک ہفتےدوہفتےتک اس بات کا بھی علم تھا، کیونکہ جو بھی مجھ سے پوچھتا تھا میں یہی کہتا تھا ’’ہاں میں نے طلاق دے دی ہے‘‘اورمیں یہی کہتاہوں کہ یہ جوکچھ بھی ہوا ہےوساوس کی وجہ سے ہوا ہے اور اب میں رجوع کرنا چاہتا ہوں۔ قرآن حدیث کے مطابق آپ مفتیان کرام بتادیں کہ اب میرے لیے کیا حکم ہے ؟کیا رجوع کی گنجائش نکل سکتی ہے یا نہیں؟

خیال محمد خان

لڑکی کا بیان

نام *****بی بی ،میرے شوہر نے مجھے تین مرتبہ یہ الفاظ کہے’’ میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، میں تمہیں طلاق دیتا ہوں، میں تمہیں طلاق دیتا ہوں‘‘ واضح رہے کہ میرےشوہر بیمار رہتے ہیں لیکن جس دن انھوں نے یہ الفاظ کہے تھے تب یہ مکمل ہوش و حواس میں تھے اور ان کو علم بھی تھا کہ میں کیا کہہ رہا ہوں، تین دن بعد انہوں نے مجھ سے کہا کہ میں نے جو پیسے تمہارے پاس رکھے ہیں وہ مجھے واپس کر دو ’’کیونکہ اب تمہارا میرا کوئی رشتہ نہیں رہا‘‘ تقریبا سات دن بعد ان کے گھرمیری پھوپھوآئیں اور کہنے لگیں کہ کبھی اپنی بیوی کو ہمارے گھر لے آیا کرو ،ان کوابھی تک طلاق کاعلم نہیں تھا تو انہوں نے پھوپھو سے کہاکہ میراآپ کے ساتھ کوئی رشتہ نہیں ہے، کیونکہ میں آپ کی بھتیجی کو طلاق دے چکا ہوں ۔اب آپ فرما دیں کہ کیا حکم ہے میرے لئے قرآن و حدیث کے مطابق

نوٹ: خاوند کو بیوی کے بیان پر مکمل اعتماد ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ذہنی مریض کا جب تک مکمل علاج نہ ہوجائے اس وقت تک اس کی دی گئی طلاق معتبر نہیں، چاہے اسے اس کا پتا ہو کہ میں کیا کہہ رہا ہوں ، کیونکہ ایسی طلاق قصدصحیح سے نہیں دی جاتی۔

فی الشامی:4/439

فالذي ينبغي التعويل عليه في المدهوش ونحوه إناطة الحكم بغلبة الخلل في أقواله وأفعاله الخارجة عن عادته وكذا يقال فيمن اختل عقله لكبر أو لمرض أو لمصيبة فاجأته فما دام في حال غلبة الخلل في الأقوال والأفعال لا تعتبر أقواله وإن كان يعلمها ويريدها لأن هذه المعرفة والإرادة غير معتبرة لعدم حصولها عن إدراك صحيح كما لا تعتبر من الصبي العاقل

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved