• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زکوۃ کے متعلق سوال

استفتاء

محترم میرا مسئلہ یہ ہےکہ میرے بیٹے نے اپنے ماموں سے 80 لاکھ کا الیکٹرونکس کا سامان لیا بیچنے کے لیے اور کہا کہ میں یہ سامان بیچ کر آپ کو پیسے دے دوں گا لیکن  وعدے کے مطابق پیسے ادا نہیں کیے تقریبا ڈیڑھ سے دو سال کا عرصہ  گزر چکا ہےاور اس نے اپنے ماموں کے جاننے والے سے 44لاکھ کا سامان بھی لیا ہے۔

غرضیکہ ڈیڑھ کروڑ کے قریب کا قرض ہے اور واپسی کی کوئی امید نہیں میرا بیٹا تو غائب ہوگیا۔ اب ہم لوگ سامنے ہیں میرے بھائی ہیں ماں باپ ہیں مجھے آپ سے یہ پوچھنا تھا کہ گھرمیرے شوہر کاہے، میرے پاس کچھ نہیں، میں کیسے اتنا قرضہ اتاروں، اپنے شوہر کو گھر بیچنے کا کہتی ہوں تو وہ مانتے ہی نہیں، اکثر ہمارے گھر میں جھگڑا رہتا ہے، میرے میکےمیں بچہ بچہ یہ سب جانتا ہے، میں کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں ہوں، آپ سے پوچھنا ہے کہ یہ سب قرض جو میرے اور میرے بیٹے پرہے وہ زکوۃ سے ادا ہو سکتاہے؟ کہ میں سب کو کہہ دو ں،اپنے بھائیوں سے ،رشتےداروں سے کہ وہ زکوۃ مجھے دے دیں اور میں اس وقت تک لیتی رہوں جب تک ان پیسوں سے قرض نہ اتار دوں ۔

قرآن و سنت کی روشنی میں بتائیں کیا یہ صحیح ہے؟

وضاحت مطلوب ہے کیا آپ مستحق زکوۃ ہیں؟یعنی اگر یہ قرضہ نہ ہو تو کیا پھر بھی آپ مستحق زکوۃ ہیں؟

جواب وضاحت :نہیں، ہم تو زکوۃ دیتے تھے اللہ کا شکر ہے، جب سے بیٹے کو کاروبار کروایاتب سے نہ کاروبار رہا نہ عزت سب کچھ ختم ہوگیا، شوہر جو کماتے ہیں اس سے گھر چلتا ہے، کچھ قرض اتار رہے ہیں لیکن قرض بہت  ہے۔

اس بارے میں مزید وضاحت یہ ہے کہ میرے بیٹے نے اپنے ماموں اور نانا کے پاس الیکٹرونکس کا کام سیکھا پھر میرےخاوند نے اس کو بہترین دکان بنا کر دی، میرے بیٹے کا کام اچھا چل رہا تھا، اس کے بیوی بچے بھی تھے لیکن پھر وہ ایک عورت کے چکر میں پڑ گیا اور اس کا سارا کاروبار برباد ہوگیا، اس کے ماموں نے چونکہ کام سکھایا تھا اس لئے انہوں نے ترس کھا کر اپنے باپ کو مطلع کیے بغیر 80 لاکھ روپے کا سامان دیا کہ تم کاروبار چلاؤلیکن میرے بیٹے نے وہ سارا پیسہ برباد کر دیا اور اب وہ اپنے ماموں سے چھپتا پھرتا ہے، ماموں نے اس سے ہر ممکن رابطے کی کوشش کی ہے لیکن وہ ہر ممکنہ جگہ سے پہلے ہی فرار ہو جاتا ہے، ماموں نے اسے بار بار واٹس ایپ پر میسج کیے ہیں کہ میں ظالم نہیں ہوں، میرے سے ملو لیکن میرا بیٹا فراڈ کر کے بھاگا ہوا ہے ،اسی لاکھ کی وجہ سے میرے بھائی کا کاروبار بھی ڈسٹرب ہو گیا ہے ،جس کی وجہ سے وہ بہت پریشان ہے ،اوپر سے میرے والد صاحب سخت طبیعت کے ہیں،ایک طرف  میرے بھائی پر غصہ کرتے ہیں کہ تو نے سارا کاروبار خراب کردیا ہے، دوسری طرف مجھے کہتے ہیں کہ میں بیٹی کی وجہ سے کچھ نہیں کر پا رہا ورنہ میں تمہارے بیٹے سے پولیس کے ذریعے سارے پیسے نکلوا لیتا اور بیٹے پر زور دیتےہیں کہ بھانجے پر کیس کرو، میرے بھائی نے مجھ پر دباؤ تو نہیں ڈالا لیکن ایک آدھ دفعہ کہا ہے کہ باجی میرے پیسوں کا کیا ہوگا ؟ایک آدھ دفعہ اس نے یہ تجویز رکھی کہ گھر بیچ کر پیسے دے دو، جس کی وجہ سے خاوند نے مجھ سے جھگڑا کیا کہ 80 لاکھ روپے میرے کہنے پر دیئے گئے تھے؟میں اپنا گھر کیوں بیچوں؟

اس صورتحال میں میں اپنے بیٹے کو سمجھاتی ہوں کہ ماموں کے ساتھ کوئی سٹنگ(نشست) کرلو، زکوۃ ہی لے کر قرضہ اتار دو تو وہ کہتاہے کہ میرے پاس کھانے کے پیسے نہیں ہیں، مجھے کھانے پینے کے لئے زکوۃ دےدیں،بلکہ اس کے بچے اور پہلی بیوی اب میرے خاوند کے زیر کفالت ہیں،وہ صرف دوسری بیوی کے ساتھ رہتاہے، میں اس صورتحال میں ہر طرف سے گھری ہوئی ہوں اور اخلاقی دباؤ کا شکار ہو ں تواس کا ایک حل میں نے یہ سوچا ہے کہ میری ملکیت میں صرف ایک تولے سے کم کازیورہے اور کچھ نہیں ہے، اس کے علاوہ میں نے وقتافوقتا اپنے بھائی سے تیس پینتیس ہزار کرکے قرضہ لے رکھا ہے جواب چار لاکھ تک پہنچ گیا ہے، اگرچہ میرے بھائی نے کبھی اس کا مطالبہ نہیں کیا، میں اب زکوۃ وصول کرکے خواہ وہ میرے باپ بھائی کی ہو یا کسی اور کی،کم از کم اپنے بھائی کو مصیبت سے نکال دوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگرآپ کی ملکیت میں صرف ایک تولےکازیورہےاس کےعلاوہ اورکچھ نہیں اورآپ اپنے بھائی کی چارلاکھ تک کی مقروض بھی ہیں توآپ مستحق زکوۃ ہیں ایسی صورتحال میں اگرکوئی آپ کو زکوۃدے تووہ آپ لے سکتی ہیں اورپھراس سےاپنےبیٹےکاقرض اتارسکتی ہیں ۔نیزبھائی کی زکوۃآپ کولگ سکتی ہےلیکن باپ کی زکوۃ آپ کونہیں لگ سکتی۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved