- فتوی نمبر: 18-266
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
کیا زکوٰۃ کے پیسوں سے کسی کو عمرہ کروا سکتے ہیں؟
وضاحت مطلوب ہے:عمرہ کروانے کی کیا صورت اختیار کریں گے؟عمرے کے پیسے دیں گے یا صرف ٹکٹ لے کر دیں گے؟
جواب وضاحت:عمرے کے لیے ٹکٹ لے کر دیں گے اور وہاں رہائش وغیرہ کا انتظام کر یں گے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جس آدمی کو زکوٰۃ دی جائے اس کے لیے شرعاً ضروری ہے کہ اس کو زکوٰۃ کی رقم کا مالک بنایا جائے پھر وہ جس مقصد میں چاہے اس رقم کو استعمال کرے ۔ لہذا مذکورہ صورت میں زکوٰۃ کی رقم سے اس آدمی کو صرف ایسی ٹکٹ ہی خرید کر دی جاسکتی ہے کہ جو ریفنڈ(واپس) ہو سکے اس کے علاوہ اگر اس کو رقم دیے بغیر براہ راست اس کے لیے زکوٰۃ کے پیسوں سے رہائش وغیرہ کا انتظام کیا جائے تو اس سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔خلاصہ یہ ہے کہ ٹکٹ کی حدتک زکوۃ ادا ہوگی باقی نہیں ہوگی۔
تنویر الابصار مع الدر المختار(3/203) میں ہے:
( هي ) لغة الطهارة والنماء وشرعا ( تمليك )خرج الإباحة فلو أطعم يتيما ناويا الزكاة لا يجزيه إلا إذا دفع إليه المطعوم كما لو كساه بشرط أن يعقل القبض إلا إذا حكم عليه بنفقتهم ( جزء مال ) خرج المنفعة فلو أسكن فقيرا داره سنة ناويا لا يجزيه(عینه الشارع من مسلم فقير غير هاشمي ولا مولاه من قطع المنفعة عن الملك من كل وجه لله تعالي) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved