• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زکوۃ کی بغیر تملیک کے استعمال کرنے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ1)رمضان میں زکوۃ اکٹھی کرکے اساتذہ کو وظیفہ دے دیتے ہیں۔ 2)رمضان میں اینٹوں کے بھٹہ جات سے اینٹیں وصول کرکے تعمیر میں لگاتے ہیں یا پھر اس ٹرالی کی قیمت اساتذہ کی تنخواہ میں درج کردیتے ہیں  ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1)زکوۃ کے پیسے سے مدرسین کی تنخواہ دینا جائز نہیں کیونکہ زکوۃ کا کسی مستحقِ زکوۃ  کو  بلا عوض دینا ضروری ہے۔اور مذکورہ صورت میں زکوۃ بطور ِعوض کے دی جارہی ہے لہٰذا اساتذہ کی تنخواہ زکوۃ کی مد سے دینا جائز نہیں ۔

2) زکوۃ کے پیسوں سے اینٹیں وصول کرنا جائز نہیں کیونکہ زکوۃ  کا  پیسہ مستحق زکوۃ مثلا فقیر کا حق ہے لہٰذا اسے  مسجد یا مدرسہ کی تعمیر میں  لگانا  درست  نہیں ۔

نوٹ :اگر کسی مستحق ِزکوۃ کو یہ رقم  بطورِ تملیک دیدی جائے اور وہ قبضہ کرلینے کے بعد اس رقم کو مدرسہ میں ادا کردے اور پھر اس رقم  سے اساتذہ کو وظیفہ دے دیا جائے یااینٹوں کی قیمت ادا کردی جائے   تو اس کی گنجائش ہے ۔

درمختار مع ردالمحتار(3/359)میں ہے:ولو دفعها المعلم لخليفته إن كان بحيث يعمل له لو لم يعطه صح وإلا لا قوله:( وإلا لا) أي؛ ‌لأن ‌المدفوع‌ يكون‌ بمنزلة ‌العوض .در مختار (3/341)میں  ہے:ويشترط أن يكون الصرف (‌تمليكا) ‌لا‌ إباحةكما مر ( لا ) يصرف ( إلى بناء ) نحو ( مسجد و )  قوله:( نحو مسجد ) كبناء القناطر والسقايات وإصلاح الطرقات وكرى الأنهار والحج والجهاد وكل ما لا تمليك فيه .فتاوی عالمگیری (244/4) میں ہے: وكذلك من عليه الزكاة لو أراد صرفها إلى بناء المسجد أو القنطرة لا يجوز فإن أراد الحيلة فالحيلة أن يتصدق به المتولي على الفقراء ثم الفقراء يدفعونه إلى المتولي ثم المتولي يصرف إلى ذلك . فتاوی عثمانی (2/175) میں ہے: سوال : زکوٰۃ اور صدقۃ الفطر کی رقم کو بوقت ہیچ نداری مہتممِ مدرسہ مدرسین کی تنخواہوں، مکان کے کرایہ ،بجلی کے خرچ ،طلبہ کے لحاف وغیرہ مدرسہ کی ضروریات میں خرچ کرسکتے ہیں یا نہیں ؟جواب :زکوٰۃ اور صدقۃ الفطر کی رقم کا کسی مستحق کو بلا معاوضہ مالک بنانا ضروری ہے ،اس کے بغیر زکوۃ یا صدقہ ادا نہیں ہوتا ، لہٰذا مدرسہ کی تعمیرات ،کرایہ مکان ،بجلی کے خرچ اور مستعار دیے جانے والے لحافوں اور کتابوں پر زکوۃ کی رقم صرف نہیں کی جاسکتی ،اس لیے اس میں تملیک کی شرط مفقود ہے ،اسی طرح مدرسین وملازمین کی تنخواہیں بھی مدِ زکوۃ سے نہیں دی جاسکتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved