• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زکوۃ کی مدسے علاج اورپیسوں کی واپسی کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

2002میں  مجھے کینسر کا مرض ہو گیا تھا ۔شوکت خانم سے علاج کروایا اس وقت میں  صاحب نصاب تھی مگر پوری پوری ۔اس وقت علاج پر پانچ لاکھ روپے خرچ آتاتھا جو میرے پاس نہ تھا ۔اس لیے میں  نے صاف صاف بیان حلفی دئے دیا یعنی ان کافارم پرکر دیا۔ اپنے طور پر دل میں  نیت کی اگر گنجائش ہوئی تو میں  رقم شوکت خانم کو دوں  گی۔

آج میرے پاس گنجائش ہے ۔ایک صاحب نے مشورہ دیا کہ شوکت خانم کے پاس بہت فنڈ ہیں  آپ کسی غریب مستحق کو دے دیں ۔کیا یہ درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  چونکہ آپ نے مستحق نہ ہونے کے باوجود مستحق ہونے کا فارم پر کرکے علاج کروایا ہے اور واپسی کی نیت بھی تھی اس لیے آپ یہ رقم شوکت خانم ہی کو دیں  کسی اور مستحق زکوۃ کو نہ دیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved