• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زکوٰۃ کی رقم کو بطور قرض دینا

استفتاء

مسئلہ:ہمارا تعلق ایک فلاحی  تنظیم سے ہے ہمارے  پاس زکوۃ کی رقم موجود ہے اگر ہم اس رقم سے کسی ضرورت مند کو کوئی کاروبار دیتے ہیں  اور مہینہ اس فرد سے  طے کر لیتے ہیں کہ آپ  ہمیں یہ ہر مہینے دیں  گے وہ رقم اتنی ہو گی جو با آسانی ہمیں  ہر مہینے دے سکے ۔اور فیملی بھی وہ ہے جو زکوۃ لے سکتی ہے ۔ہمارا مقصد اس فیملی کو اللہ سبحانہ  و تعالی کی مدد سے اپنے پیروں پر کھڑا کر ناہے  ۔۔ اب سوال یہ ہے کہ جو  رقم وہ فرد با آسانی  ہمیں لوٹائے گا وہ زکوۃ ہی گی ؟ یا صاف رقم ہو گی ؟

اگر زکوۃ ہو گی  تو ہمارا مقصد اس رقم کو زکوۃ لینے والی فیملی  کو کاروبار کروانا  یا ہر مہینے کسی زکوۃ لینے والی فیملی کو راشن دینا  وغیرہ   ہے  اگر صاف رقم ہو گی تو دوسرے فلاحی کاموں  میں استعمال کرنا ہے ۔

نوٹ:ہم جو رقم دیں گے وہی واپس لیں گے سود نہیں لیں گے ۔

اللہ سبحانہ  و تعالی ہم سب کو سود سے پاک رزق حلال کمانے کی توفیق عطا فرمائے

آمین ۔۔جزاک اللہ خیرا۔۔

وضاحت مطلوب ؟

(۱)جو ماہانہ رقم طے کی گئی ہے وہ اس کل رقم ہی میں شامل ہے  یا اس کے علاوہ ہے ؟

(۲) کیا بطور          تملیک  کے رقم دیتے ہیں یا بطور قرض کے ؟

جواب وضاحت :

(۱)کل رقم میں شامل ہے ۔

(۲) بطور قرض کے ۔

نوٹ : ابھی ہم یہ پروگرام شروع کر رہے ہیں ابھی تک شروع نہیں کیا جن لوگوں سے ہم فنڈ وصول کریں گے ان کو اس پروگرام کا بتائیں گے کہ ہم کام شروع کر رہے ہیں اور لوگوں کو کاروبار کے لئے بطور قرض پیسے دیں گے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جو قرض واپس ملے گا اس کی حیثیت زکوۃ ہی کی ہوگی۔ لہٰذا اس کو زکوۃ ہی کے مصرف میں خرچ کرنا ضروری ہے۔ لیکن اس طریقہ کار میں یہ خرابی ہے کہ جب تک زکوۃ کی رقم مستحق زکوۃ کو مالکانہ بنیاد پر نہ دی جائے  زکوۃ دینے والوں کی زکوۃ ادا نہ ہوگی۔ اگر خدانخواستہ اس دوران زکوۃ دینے والوں میں سے کوئی فوت ہوجائے تو زکوۃ ادا نہ ہونے کی وجہ سے اس کا ایک فرض رہ جائے گا جس کی وجہ سے وہ گناہ گار ہوگا۔ لہٰذا سوال میں ذکر کردہ طریقہ کار کے بجائے جس شخص کو زکوۃ کی رقم کاروبار کے لیے دی جارہی ہو جبکہ وہ مستحق زکوۃ بھی ہو  اس کو مالکانہ بنیاد پر وہ رقم دی جائے۔ اس صورت میں   زکوۃ دینے والوں کی زکوۃ ادا ہوجائے گی اور مذکورہ شخص کا کام بھی ہوجائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved