• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ز کوۃ کی رقم سے قرض کی ادائيگی کا حکم

استفتاء

(1)۔زکوۃ کی رقم سے کسی قرض کی ادائيگی ہوسکتی ہے ؟

(2)۔کیا زکوۃ کی رقم سے کسی بچی کی شادی کروائی جاسکتی ہے ؟

وضاحت مطلوب ہے : زکوۃ  کی رقم سے قرض کی ادائیگی سے  کیا مراد ہے ؟

جواب وضاحت :کسی شخص پر قرض ہواور کوئی دوسرا آدمی  اس کی طرف سے قرض کی ادائيگی کردے۔  مثلا زید  پر خالد کا قرض ہے عمرو زید کی طرف سے خالد کو زکوۃ کی رقم  سے قرض  ادا کرے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)۔ مقروض  کی اجازت سے ہوسکتی ہے بشرطیکہ مقروض مستحق زکوۃ ہو۔

(2)۔   اگر وہ بچی مستحق  زکوۃ ہے  تو اس کی شادی  کے لیے اس کو تملیکا  زکوۃ  کا روپیہ دینا جائز ہے ،اسی طرح اگر اس کا باپ مستحق زکوۃ ہو تو اسے بھی دے سکتے۔

عالمگیری (1/413میں ہے :

"ولو قضي دين الفقير بزكاة ماله ان كان بأمره يجوز وان كان بغير أمره لايجوز وسقط الدين”

احسن الفتاوی   (4/260) میں ہے:

"سوال : ایک  غریب  قرضہ دار ہے ۔۔۔ کیا اس کا قرضہ اتارنے کے لیے زکوۃ  کی رقم براہ راست قرضخوہ کو دینا جائز ہے  ؟ ۔۔۔

الجواب : مسکین کی اجازت سے اس کا قرضہ مد زکوۃ سے ادا کیا جائے توجائز ہے۔

کفایت المفتی (4/274) میں ہے:

"سوال : اگر کسی ایسے لڑکے کی شادی کہ خود قابل کمائی کے ہواور جو کماتا ہو وہ روزانہ اخراجات والدین اور بہنوں  میں صرف کردیتا ہو اور ضرورت اس کو شادی کی ہوتوکیا زکوۃ کے روپے سے اس کی شادی کرسکتے ہیں یا نہیں ؟

الجواب : اگر وہ فی الحال مالک نصاب نہ ہو تو اس کی شادی   کے لیے اس کو تملیکا  زکوۃ کا روپیہ دینا جائز ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved