• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زکوٰة میں قیمت فروخت کا اعتبار ہوگا

استفتاء

زکوٰة کے بارے میں  مسئلہ دریافت  کرنا چاہتا ہوں  جوکہ ایک گارمنٹ فیکٹری کے بارے میں ہے۔ تفصیل یہ ہے:

1۔ فیکٹری میں کپڑا خرید کر لایا جاتا ہے۔

2۔ اس کی کٹنگ اور سلائی وغیرہ کی جاتی ہے۔

3۔  گارمنٹ مکمل کر کے اس کی کاسٹ کا حساب کیا جاتا ہے۔

4۔ فرض کریں کہ (۱) گارمنٹ کی کاسٹ 500 روپے ہے۔ اس گارمنٹ کو مارکیٹ میں 1000 روپے قیمت پر فروخت کیا جائے گا۔ فروخت کرنے والا اس میں سے 25 فیصد کمیشن لے گا۔ یعنی 250 روپے فروخت کرنے والے کو ملیں گے۔ بعض ریٹیلر یعنی فروخت کرنے والا 35 فیصد تک کمیشن بھی لیتے ہیں۔ ( ایک بات ضروری یہ ہے کہ گارمنٹ مکمل کرنے کے بعد فروخت کے لیے مارکیٹ میں مختلف سٹورز پر بھیج دیا جاتا ہے جو مال فروخت کر کے اپنا کمیشن کاٹ لیتے ہیں اور باقی رقم ہمیں ادا کر دیتے ہیں )۔ قیمت فروخت پر 25 فیصد سے 35 فیصد تک کمیشن دینے کے علاوہ بعض اوقات 10 فیصد سے 20 فیصد تک مزید ڈسکاؤنٹ بھی دینا پڑتا ہے۔ اس طرح سے اصل گارمنٹ فروخت ہونے پر سٹور والے اگر 35 فیصد ( 350 روپے ) کمیشن لیتے ہیں تو باقی رقم 650 روپے وصول ہوتی ہے اور اگر اس پر مزید کم ہو جاتے ہیں تو 550 روپے وصولی ہوتی ہے۔

اس صورت میں سوال یہ ہے کہ زکوٰة کی ادائیگی کے لیے گارمنٹ ( مال ) کی کونسی قیمت پر حساب ہوگا؟

1۔ لاگت قیمت یعنی کاسٹ پرائز۔

2۔ ہول سیل قیمت یعنی جو رقم وصول ہوگی ( بعد فروخت )۔

3۔ ریٹیل قیمت یعنی جس قیمت پر سٹور والے نے گاہک کو مال فروخت کیا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

زکوٰة کی ادائیگی میں قیمت فروخت کا اعتبار ہے اور اگر قیمتیں مختلف ہوں تو اوسط کا اعتبار ہوتا ہے۔ مذکورہ صورت میں فیکٹری والے کی قیمت فروخت  750، 65 اور 550 کے درمیان ڈائر ہے جس کا اوسط 650 ہے۔ باقی کمیشن ہے۔ اس لیے زکوٰة 650 کے حساب سے نکالنی ہوگی۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved