- فتوی نمبر: 19-130
- تاریخ: 25 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > غصب و ضمان
استفتاء
میرا مسئلہ یہ ہے کہ میرے پاس میرے بھائی کی امانت تھی تین ہزار ڈالرمیرا بھائی امریکہ میں رہتا ہے کل میری باجی کا فون آیا جو کہ پاکستان میں ہی رہتی ہیں کہ بھائی نے کہا ہے کہ میں وہ پیسے باجی کو دے دو ں عین اسی وقت میری دوسری باجی کا بیٹا میرے گھر آیا ہوا تھاجس کی عمر تیس بتیس سال ہوگی میں نے فون پر باجی کو کہا کہ اگر آپ کہیں تو میں وہ پیسے اس کے ہاتھ بھیج دوں؟ انہوں نے کہا ٹھیک ہے اب میں نے اپنے ہاتھوں سے پیسوں کا پیکٹ اپنے بھانجےکے ہاتھ میں دیا کل ساڑھے بارہ ایک بجے دوپہر کے وقت اس کے جانے کے بعد میں نے باجی کو فون کر دیا کہ میں نے پیسے بھیج دیے ہیں اب آپ اس سے رابطہ کر کے لے لیں بھانجےنے وہ پیسے رات 10:00 بجے بھانجے تک پہنچائےتو وہ اٹھارہ سو ڈالر تھے بھانجے کے مطابق اس نے وہ پیسے جو کہ پیکٹ میں بند تھے سیل نہیں تھے اپنی بیوی کو پکڑ ائے اور کسی کام کے لئے باہر گیا بچے کی دوائی کے لیے یا کوئی اور کام میں مصروف رہا تو دیر ہو گئی باجی کے گھر بھانجے وہ پیکٹ میرے بہنوئی کے دروازے پر ہی پکڑا دیا اور چلا گیاباجی عشاء کی نماز میں مصروف تھی جب نماز سے فارغ ہوئی تو بہنوئی پیسے گن رہے تھے جو کہ اٹھارہ سو ڈالر تھے اب آپ سے درخواست ہے کہ اس مسئلے کا کیا حل نکالا جائے دعاؤں کی درخواست ہے
1.وضاحت مطلوب ہے کہ بھانجے کی بیوی اس بارے میں کیا کہتی ہے؟
جواب وضاحت وہ تو کہتی ہے کہ اس نے پیکٹ کو نہیں کھولا اور ہم سب میں سے جس کے ہاتھ میں پیکٹ گیا ہے قرآن پر ہاتھ رکھ کر قسم کھانے کو تیار ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں جب پیکٹ سیل نہیں تھا تو آپ کو چاہیے تھا کہ آپ پیسے گن کر اپنے بھانجے کو دے دیتیں اور بھانجے کو چاہیے تھا کہ وہ گن کر آپ کی باجی کو دیتا،لہذا جو پیسے کم ہوئے ہیں ان کی اصل ذمہ داری آپ پر ہے ،تاہم آپ کے بھائی اگر آپ سے نہ لینا چاہیں تو یہ ان کی مرضی ہے ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved