- فتوی نمبر: 19-184
- تاریخ: 25 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > غصب و ضمان
استفتاء
جناب مفتی صاحب طاہر نے عبدالغنی کو کہا کہ چمن سے کابلی گاڑی خریدنی ہے کوئی اعتماد والا دوست ہے ؟تو عبدالغنی نے بسم اللہ پٹھان سے رابطہ کیا مگر عبدالغنی کو بسم اللہ پر اعتماد نہیں تھا اس نے بسم اللہ کےبہت ہی قریبی دوست نذیر چمن والے سے رابطہ کیا کہ بسم اللہ لالا جان موٹرز والا ہے آپ اسکو جانتے ہوتو ہم اس سے گاڑی خریدلیں تو نذیر نے اسے تسلی دی اور کہا کہ میں اسے جانتا ہوں میرا بھانجا بھی اس کے ساتھ کام کرتا ہے آپ 75ہزار بھجوادو کوئی مسئلہ نہیں ہے ہم جانتے ہیں اعتماد والا بندہ ہے چنانچہ عبدالغنی نے طاہر سے کہا کہ 75ہزار بھجوادو۔اب بسم اللہ نے فراڈکیا تو 35ہزار نذیر نے واپس کروائے اور 40ہزار باقی تھےتوطاہرنے عبدالغنی کو کہا کہ آپ مجھے دو کیونکہ نذیر آپکا دوست ہے.اسکی ذمہ داری پر ہم نے پیسے بھجوائے ہیں ۔عبدالغنی نے 40ہزار طاہر کو دیدیےاب یہ 40ہزار نذیر کے ذمہ ہیں یا عبدالغنی کے؟شریعت کی روشنی میں بتائیں ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں چونکہ اصل ذمہ داری نذیر کی بنتی ہے کیونکہ عبد الغنی نے بھی اسی کی تسلی پر طاہر کو اطمینان دلایا تھا اس لیے وہ 40ہزار بھی نذیر کے ذمے بنتے ہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved