• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ضمان کی ایک صورت

استفتاء

جناب مفتی صاحب طاہر نے عبدالغنی کو کہا  کہ چمن سے کابلی گاڑی خریدنی ہے کوئی اعتماد والا دوست ہے ؟تو عبدالغنی نے بسم اللہ پٹھان سے رابطہ کیا مگر  عبدالغنی   کو بسم اللہ پر  اعتماد نہیں تھا اس نے بسم اللہ   کےبہت ہی قریبی دوست نذیر چمن والے سے رابطہ کیا کہ بسم اللہ لالا جان موٹرز والا ہے آپ اسکو جانتے ہوتو ہم اس سے گاڑی خریدلیں تو نذیر نے اسے  تسلی دی اور  کہا   کہ میں اسے  جانتا ہوں میرا بھانجا بھی  اس کے ساتھ کام کرتا ہے  آپ 75ہزار بھجوادو کوئی مسئلہ نہیں ہے ہم جانتے  ہیں اعتماد والا بندہ ہے چنانچہ عبدالغنی نے طاہر سے کہا کہ 75ہزار بھجوادو۔اب بسم اللہ نے فراڈکیا  تو 35ہزار نذیر نے واپس کروائے اور  40ہزار باقی تھےتوطاہرنے عبدالغنی کو  کہا کہ  آپ مجھے دو کیونکہ نذیر آپکا دوست  ہے.اسکی ذمہ داری پر ہم نے پیسے بھجوائے ہیں ۔عبدالغنی نے 40ہزار طاہر کو دیدیےاب یہ 40ہزار نذیر کے ذمہ ہیں یا عبدالغنی کے؟شریعت کی روشنی میں بتائیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ اصل ذمہ داری  نذیر کی بنتی ہے کیونکہ عبد الغنی نے بھی اسی کی تسلی پر طاہر کو اطمینان دلایا تھا اس لیے وہ 40ہزار بھی نذیر کے ذمے بنتے ہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved