- فتوی نمبر: 7-370
- تاریخ: 15 ستمبر 2015
- عنوانات: مالی معاملات > امانت و ودیعت
استفتاء
غلہ منڈی میں زمیندار کو بیج ادھار بھی فروخت کیا جاتا ہے ادھار کا معاملہ صرف انہیں اجناس میں ہوتا ہے جن کی منڈی میں خرید و فروخت کی جاتی ہے اس کے علاوہ کسی اور چیز میں نہیں ہوتا۔ آڑھتی حضرات کا کہنا ہے کہ زمیندار کو بیج ادھار دینے میں جہاں ہمارا کاروباری فائدہ ہے وہاں یہ بات بھی پیش نظر ہوتی ہے کہ زمیندار کی مدد کی جائے۔ ادھار دینے میں زمیندار کے ساتھ تعاون کی نیت بھی ہوتی ہے۔ اسی طرح ادھار کا معاملہ اس کے ساتھ ہی کرتے ہیں جسے جانتے ہوں یا پھر وہ کسی کی ضمانت لے آئے ورنہ نہیں کرتے۔
1۔ کاروباری فائدہ کے ساتھ ساتھ تعاون کی نیت سے بھی ادھار معاملہ کرنا شرعاً کیسا ہے ؟
2۔ ضمانت لیے بغیر ادھار معاملہ نہ کرنا شرعاً کیسا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1) ادھار دینے میں تعاون کی نیت کرناباعث اجروثواب ہے۔
(2) ضمانت لیے بغیر ادھار معاملہ نہ کرنے میں شرعاً کوئی مضائقہ نہیں کیونکہ قرض کی واپسی کے لیے اطمینان کا کوئی انتظامی معاملہ کرنا ادھار معاملہ کرنے کے منافی نہیں ہے۔
(١) الهدایة: (کتاب الکفالة ج: ٣ص: ١٢٢، طبع مکتبه رحمانیه)
وأما الکفالة بالمال فجائزة معلوماً کان المکفول به أومجهولاً إذا کان دیناً صحیحاً… الخ ………………………… والله تعالیٰ أعلم بالصواب
© Copyright 2024, All Rights Reserved