- فتوی نمبر: 16-264
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > حج و عمرہ کا بیان
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص کے پاس تقریبا آٹھ ایکڑ زمین اوردس کے قریب جانور ہیں، اور یہ دونوں چیزیں اس کا ذریعہ معاش بھی ہیں، آمدن گھریلو ضروریات پر ہی خرچ ہوجاتی ہے۔کیا ایسے شخص پر حج اور زکوۃ فرض ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں ایسے شخص پر زکوۃ تو واجب نہیں البتہ حج فرض ہونے میں یہ تفصیل ہے کہ حج کے خرچے کے بقدر جائیداد یا جانور فروخت کرنے کےبعد اتنی جائیداد یا جانور بچ جائیں کہ جس سے اپنی اور اپنے زیر کفالت افراد کی آسانی سے گذر بسر ہوسکے تو حج فرض ہے ورنہ حج بھی فرض نہیں۔
في غنية الناسک:20
وان کان له من الضياع مالو باع مقدار مايکفي الزادوالراحلة يبقي بعد رجوعه من ضیعته قدر مايعيش بغلته الباقي يفترض عليه الحج والافلاکذافي الخانية
في الشامية:3/212
وفارغ عن حاجته الاصلية…..قوله:فارغ عن حاجته الاصلية……. وليس في دور السکني وثياب البدن واثاث المنازل ودواب الرکوب وعبيدالخدمة وسلاح الاستعمال زکوة لانها مشغولة بحاجته الاصلية وليست بنامية ايضااھ
© Copyright 2024, All Rights Reserved