• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ضرورت پوری ہونے پر وصو ل کیے ہوئے زکوۃ کی زائد رقم مدرسے میں دینے کاحکم

استفتاء

من بھاگ بھری باہو بیوہ اور بوڑھی ہوں ۔مجھے  مہربان عزیزوں نے  زکوۃ کی رقم دی۔ جس سے میں نے ٹانگ کا علاج کروایا ۔ اب میں بہتر ہوں لیکن زکاۃ کی رقم  میرے پاس باقی ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ وہ باقی رقم مدرسہ کے کاموں میں استعما ل ہو۔ کیا شریعت کے اعتبار سے  یہ درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

زکوۃ کی رقم آپ کے پاس آ گئی تو زکوۃ نہیں رہی آپ کی ملکیت ہو گئی ۔ اگر اب آپ کو ضرورت نہیں اور آپ چاہتی ہیں کہ مدرسے میں دیں تو دے سکتی ہیں ۔یہ رقم مدرسے کے لئے زکوۃ نہ ہو گی  بلکہ عطیہ ہوگی۔ اور خود استعمال کرنا چاہیں تو خود بھی استعمال کرسکتی ہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved