• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ضرورت سے زائد پڑے ہوئے پلاٹ کے مالک کو زکوۃ دینا

استفتاء

بخدمت جناب حضرت مفتی صاحب

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں  اس علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں  :

میری کفالت میں  میرے بھائی کی بیٹی ہے ، میرا بھائی یعنی اس بچی کا والد فوت ہوچکا ہے اور اس بچی کی والدہ نے دوسرا نکاح کر لیا ہے ، اس بچی کی ملکیت میں  صرف پانچ مرلے کا ایک پلاٹ ہے ، جس کی قیمت اندازاً چھ لاکھ روپے ہے، اس کے علاوہ کوئی بھی مال و زر اس کی ملکیت میں  نہیں  ہے، میں  اُس بچی کی شادی کرنا چاہتا ہوں  ، کیا میں  اور دیگر عزیز و اقارب  زکوٰۃ کی رقم اس بچی کی شادی کے انتظام اور جہیز وغیرہ کے اخرجات میں  خرچ کر سکتے ہیں ؟        بینوا توجروا

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بچی کی ملکیت میں  موجود پلاٹ ضرورت سے زائد ہے۔ اس کے ہوتے ہوئے بچی زکوٰۃ کی حقدار نہیں  ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved