- فتوی نمبر: 19-322
- تاریخ: 24 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > کمپنی و بینک
استفتاء
STC (سائنٹیفک ٹیکنیکل کارپوریشن) مزنگ چوک لاہور میں واقع ہے، بنیادی طور پر STC کی طرف سے لیبارٹری آلات امپورٹ کئے جاتے ہیں اور پاکستان میں سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کو فراہم کیے جاتے ہیں۔
STCکے مالکان کے زیر استعمال ذاتی گاڑیوں کی انشورنس کروائی گئی ہے، کیونکہ اکثر اوقات لوگ گاڑی کا کوئی پرزہ نکال کر لے جاتے ہیں تو اس جیسے خطرے کے پیش نظر انشورنس کروائی گئی ہے۔
اسی طرح کسی مہلک مرض اور حادثات وغیرہ میں خطیر اخراجات سے بچنے کی خاطر بچوں کی بھی فیملی انشورنس کروائی گئی ہے اور اس کا پریمیم پابندی سے متعلقہ انشورنس کمپنی کو جمع کروایا جاتا ہے۔
۱۔ ذاتی گاڑیوںکی مذکورہ خطرے کے پیش نظر انشورنس کروانا کیسا ہے ؟
۲۔ فیملی کے بچوں کی انشورنس کروانا کیسا ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مروجہ انشورنس سود ،جوئے اورغررپرمشتمل ہونے کی وجہ سے ناجائز اورحرام ہے لہذامذکورہ صورت میں STCکیلئے انشورنس کروانا جائز نہیں، خواہ انشورنس گاڑیوں کی ہویافیملی کے بچوں کی ہو۔
(۱) جامع الترمذی (۱۔۳۶۴) میں ہے:
عن ابن مسعود قال لعن رسول اللہ ﷺآکل الربامؤکلہ وشاہدیہ وکاتبہ ۔
(۲) جامع الترمذی (۱۔۳۶۴) میں ہے:
عن ابی هریرة نهی رسول الله ﷺعن بیع الغرروبیع الحصاة ۔
(۳) بدایۃ المجتہد (۲۔۱۱۱) میں ہے:
فهذه کلهابیوع جاهلیة ،متفق علی تحریمها،وهی محرمة من تلک الأوجه التی ذکرناأی القماروجهالة الأجل ۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved