• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

زینت کی غرض سے لیزر کے ذریعے ہونٹ گلابی کرنے کا حکم

استفتاء

کیا میں پیکو لیزر کے ذریعے اپنے ہونٹ گلابی کروا سکتی ہوں ؟

اس کی تفصیل یہ ہے کہ لیزر سے ہونٹوں کو مخصوص درجہ کی تپش پہنچائی جاتی ہے جس سے ہونٹوں کے اندر والے جینز (سالمات ) کو کمزور کیا جاتا ہے۔نیز تپش کی وجہ سے اس مقام پر کھال کے اندر مزید “کولاجن ” جمع ہو جاتا ہے۔عام طور سے یہ طریقہ وہ خواتین اپناتی ہیں جن کے ہونٹ گلابی کی بجائے گہرے رنگ کے ہوتے ہیں ۔لیزر سے اس طرح گلابی کروائے گئے ہونٹ جلد کی نوعیت   کے اعتبار سے چھ ماہ سے دو سال تک  گلابی رہتے ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں لیزر سے ہونٹ گلابی کروانا جائز نہیں ہے ۔

توجیہ:مذکورہ صورت میں آگ کی تپش کے ذریعے ہونٹ گلابی کیے جا رہے ہیں  اس وجہ سے یہ ” کَي  (داغنے) ” کے تحت داخل ہے اور ” کَي” تعذیب بالنار  میں داخل ہے اور تعذیب بالنار اصلا ممنوع ہے لیکن احادیث میں چونکہ  علاج کے طور پر ” کَي (داغنے)”کی اجازت  ثابت  ہے، اس لیے جہاں ” کَي ” (داغنا) علاج کے لیے نہیں ہوگا وہ اپنی اصل اور ضابطے کے مطابق جائز نہیں ہوگا  مذکورہ صورت میں ” کَي ” علاج کیلئے نہیں ہے بلکہ زینت کے لیے ہے  اس لیے مذکورہ صورت جائز نہ ہوگی۔

المفاتيح فی شرح المصابيح، للمظہری،ت: ۷۲۷ھ(5/ 72) میں ہے:

وقال[النبي صلى الله عليه وسلم]: “الشفاء في ثلاثة: في ‌شرطة ‌محجم، أو شربة عسل، أو كية بنار، وأنا أنهى أمتي عن الكي”

(الكي): أن يحمى حديد ويوضع على عضو معلول ليحترق ويحتبس دمه، ولا يخرج الدم، أو لينقطع العرق الذي تنتشر منه العلة

وإنما ورد النهي حيث يقدر الرجل على أن يداوي العلة بدواء آخر؛ لأن الكي فيه تعذيب بالنار، ولا يجوز أن يعذب بالنار إلا رب النار، وهو الله تعالى، ولأنه يبقى من الكي أثر فاحش، ولأن أهل الجاهلية كانوا قد اعتقدوا أن الشفاء يحصل من الكي البتة، فنهاهم النبي صلى الله عليه وسلم عن الكي كي لا يعتقدوا الشفاء منه، بل الشافي هو الله.

چنانچہ شرح المصابيح لابن الملك  الکرمانی الحنفی ،ت: ۸۵۴ھ   (5/ 92)میں ہے :

“أنا أنهى أمتي عن الكي”، والنهي قبل ‌وقوع ‌ضرورة ‌داعية إليه، أو في موضع يعظم خطره، أو الكي الفاحش، وإليه وقعت الإشارة بقوله: أو كية؛ أي: كية واحدة غير فاحشة، أو لأن أهل الجاهلية كانوا يعتقدون أن الشفاء يحصل منه البتة فنهاهم عنه؛ لأن الشافي هو الله تعالى

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved