• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زیر ناف بالوں کی حد

استفتاء

زیر ناف بالوں کی کیا حد ہے وضاحت فرمائیں مقعد کے ارد گرد کا کیاحكم ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

زیر ناف بالوں سے مراد وہ بال ہیں جو مرد کی شرمگاہ یعنی اعضاء ثلاثہ یعنی ذکر اور خصیتین کے اوپر ہوں، یا عورت کی شرمگاہ کے اوپر ہوں، نیز مرد و عورت کی شرمگاہ  کے ارد گرد وہ مخصوص نوعیت کے وہ گھنے بال بھی مراد ہیں کہ اگر ان کو کاٹا نہ جاوے تو وہ پیٹ اور رانوں کے عام معتاد بالوں سے آگے بڑھ جائیں۔ البتہ اس مقدار سے زائد بھی اگر کاٹ دیے جائیں تو بھی کوئی حرج نہیں ہے۔ نیز مقعد  کے ارد گرد کے بالوں کو بعض حضرات نے زیر ناف بالوں میں داخل کیا ہے۔ جبکہ دوسرے حضرات نے ان بالوں کو زیر ناف بالوں میں داخل نہیں کیا۔ اس لیے ان بالوں کو بھی کاٹ لینے میں احتیاط ہے۔

امام نووی رحمہ اللہ نے مسلم شریف کی شرح میں لکھا ہے:

و المراد بالعانة الشعر الذي فوق ذكر الرجل و حواليه و كذلك الشعر الذي حوالي فرج المرأة و نقل عن أبي العباس بن سريج أنه الشعر النابت حول حلقة الدبر فيحصل من مجموع هذا استحباب حلق جميع ما على القبل و الدبر و حولهما. ( 1/ 127)

فتاویٰ شامی میں ہے:

العانة الشعر القريب من فرج الرجل و المرأة و مثلها شعر الدبر بل هو أولى بالإزالة لئلا يتعلق به شيئ من الخارج عند الاستنجاء بالحجر. (شامی : 3/ 558)

احسن الفتاویٰ (8/78) میں ہے:

دبر کے بال صاف کرنا واجب ہے، دبر کے بالوں کی صفائی کو طحطاوی رحمہ اللہ نے مستحب لکھا ہے مگر علامہ ابن عابدین رحمہ اللہ نے اس کا حکم عانہ کی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ مؤکد قرار دیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved