استفتاء
ایک عورت جس کی پہلے سے بھی اولاد ہے اور اب وہ دوبارہ حاملہ ہوگئی ہے لیکن وہ ذہنی طور پر مزید حمل کے لیے آمادہ نہیں ہے۔ اس کی جسمانی صحت کمزور تو ہے لیکن ماہر ودیندار لیڈی ڈاکٹر اسے جسمانی صحت کے اعتبار سے حمل کے قابل سمجھتی ہیں، اسے مالی وسائل کی کمی کا سامنا بھی نہیں ہے لیکن ذہنی طور پر آمادہ نہ ہونے کی وجہ سے وہ خاتون کافی ڈسٹرب ہے اور چاہتی ہے کہ اگر اسے اسلام میں اسقاط کی اجازت ہے تو وہ فوراً اسقاط کروالے کیونکہ وہ ذہنی طور پر بالکل اس حمل پر آمادہ نہیں ہوپارہی ، حتی کہ اس کے شب و روز بہت متاثر ہورہے ہیں تو کیا ذہنی طور پر ڈسٹرب ہونے کی وجہ سے اسے شرعاً چار ماہ سے قبل اسقاط کی اجازت ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ہماری تحقیق میں محض ذہنی طور پر عورت کا حمل کو برقرار رکھنے پرآمادہ نہ ہونا ایسا کوئی عذر نہیں کہ جس کی وجہ سے اسے اسقاط کی اجازت ہو۔ عورت کو ہمارےجواب پر تسلی نہ ہو تو وہ کسی اور جگہ سے رابطہ کرلے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved