• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ذہنی مریض کی طلاق،

استفتاء

***بیماری اور انتہائی ذہنی اور گھریلو پریشانی میں مبتلا تھا۔ اور ڈاکٹر کی دوائی جو کہ نشہ آور ٹیبلٹ (XYNEX, AITY 1) وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہیں۔ انتہائی گھریلو ٹینشن اپنی بیوی سے نہیں بلکہ  گھریلو مسئلہ کی وجہ سے تھی۔*** اپنی بیوی اور گھر سے تقریباً 1200 کلومیٹر دور تھا۔ انتہائی ٹینشن اور دماغی بیماری میں اسے خیال آتا تھا کہ اس کی بیوی آتی ہے۔ وہ اسے کہتا ہے کہ میں تجھے چھوڑ دوں۔ تو جواباً  اس کی بیوی ہاں میں سر ہلاتی ہے۔ پھر*** نے  اپنی بیوی کو کم از کم 5 مرتبہ طلاق کا لفظ کہا۔ ( اور یہ الفاظ اس کی زبان سے ادا ہوئے )۔*** کی دماغی کیفیت کا یہ عالم تھا کہ ایک بار***نے دوران نماز رکوع میں تسبیح کی بجائے طلاق کے الفاظ ادا کیے۔ پھر کئی بار تلاوت قرآن پاک کے دوران***کو خیال آتا ہے۔ کہ وہ حلالہ کے بعد اپنی بیوی کو اپنائے گا۔ ایسا خیال اسے  3 یا 4 بار آیا ہے۔ اس کی بیوی  اس دوران 8 ماہ کی حاملہ بھی تھی۔*** اپنی بیوی سے بہت محبت کرتا ہے۔ جوابا ً ***کی بیوی بھی اپنے خاوند سے محبت کرتی ہے۔ دونوں کو ایک دوسرے سے کبھی بھی کوئی گلہ شکوہ نہ تھا ( اور ظاہراً بھی ایسی کوئی اور دنیاوی وجہ نہیں تھی ) جس سے کوئی بھی صحیح ، نارمل دماغ آدمی اپنی بیوی کو طلاق دے۔

اگر فقہ امام ابو حنیفہؒ کی رو سے طلاق موثر ہوگئی ہو تو اب*** کے لیے کیا  تاکید ہے جبکہ ایسی ہی حالت میں اس نے تلاوت قرآن کے دوران حلالہ کے بعد بیوی کو دوبارہ اپنانے کی بات بھی کی  ہو۔*** کو ماہر نفسیات ڈاکٹر نے کہا  ہے کہ یہ ایک بیمار ہے میں آپ کو لکھ دیتا ہوں کہ ایسی حالت میں طلاق نہیں  ہوئی۔ جبکہ ایسے سینکڑوں مریض ہمارے پاس آتے ہیں۔

براہ کرم*** کی رہنمائی  فرمائیں کہ طلاق ہوئی ہے یا نہیں کیونکہ  اب*** نارمل حالت میں ہے اور اپنی بیوی کے لیے انتہائی پریشان ہے۔ اگر طلاق ہوگئی ہے تو دوبارہ اپنانے کے لیے*** کیا کرے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

دماغی بیماری کے زیر اثر اگر طلاق کہی گئی ہو تو اس سے طلاق نہیں ہوتی۔ مذکورہ صورت بھی ایسی  ہی ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved