• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ذہنی و جسمانی طور پرکمزور بچے کو دو سال سے زیادہ ماں کا دودھ پلانے کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میری بیٹی کے ساتھ پیدائشی طور پر دماغی مسائل ہیں جن کی وجہ سے وہ ذہنی اور جسمانی طور پر اپنی عمر سے پیچھے ہے، اس ماہ مئی میں وہ دو سال کی ہونے والی ہے لیکن اس کی ذہنی اور جسمانی سطح ایک سال کی ہے،  مسئلہ یہ ہے کہ وہ ماں کے دودھ پر ہے اور اسے چھڑوانے میں کافی مسئلہ آ رہا ہے کیونکہ وہ دو سال جتنی سمجھ نہیں رکھتی،  کیا اس بابت رضاعت میں کوئی گنجائش ہے کہ دو سال سے اوپر کچھ دیر اور رضاعت کر لیں یا دودھ چھڑانا ضروری ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ بچی بہت زیادہ کمزور ہے لہذا قمری اعتبار سے  اڑھائی سال تک ماں کا دودھ پلانے کی گنجائش ہے، اڑھائی سال کے بعد  بچی کو ماں کا دودھ پلانا جائز نہیں ہوگا ، دودھ چھڑانا ضروری ہو گا۔

درمختار مع ردالمحتار (4/389) میں ہے:

(ولم يبح الإرضاع بعد مدته) لأنه جزء آدمي والانتفاع به لغير ضرورة حرام على الصحيح.

(قوله ولم يبح الإرضاع بعد مدته) اقتصر عليه الزيلعي، وهو الصحيح كما في شرح المنظومة بحر، لكن في القهستاني عن المحيط: لو استغنى في حولين حل الإرضاع بعدهما إلى نصف ولا تأثم عند العامة خلافا لخلف بن أيوب اھ. ونقل أيضا قبله عن إجارة القاعدي أنه واجب إلى الاستغناء، ومستحب إلى حولين، وجائز إلى حولين ونصف اھ.

فتاوی محمودیہ (13/609) میں ہے:

سوال: ایک بچہ پیدائش کے روز سے بیمار ہے اور بہت کمزور ہے، اب اس کی عمر ڈھائی سال کی ہو گئی ہے، اس بچہ کو دستوں کا عارضہ ہے اور بہت لاغر ہے اس کا دودھ کب چھڑایا جائے؟ بچہ کی کمزوری کی وجہ سے کچھ عرصہ تک اور بھی اس کو والدہ کا دودھ پلایا جا سکتا ہے یا نہیں؟

الجواب: بضرورت ڈھائی سال تک گنجائش ہے اس سے زائد قطعا ناجائز ہےکذا فی ردالمحتار۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved