- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 7-186
- تاریخ: جولائی 16, 2024
- عنوانات: حلال و حرام, طب، علاج و معالجہ
استفتاء
محترم مفتی صاحب السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
آج کل غیر اسلامی ممالک اور بعض اسلامی ممالک میں یہ قانون رائج ہے کہ بڑے جانور کو ذبح کرنے سے پہلے مختلف طریقوں سے بے ہوش/ بے حس کیا جاتا ہے جس کو (Stuning) کہتے ہیں، اور استدلال یہ پیش کرتے ہیں کہ اس سے جانور کو تکلیف کم ہوتی ہے۔
Stuning کا مروجہ طریقہ کار:
بڑے جانور (گائے، بکری وغیرہ) کو ذبح کرنے سے پہلے بے ہوش کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ جانور کو ایک باکس میں کھڑا کر کے جانور کے دماغ پر ربڑ کی گولی کی چوٹ پستول سے مارتے ہیں جس سے جانور بے ہوش ہو جاتا ہے۔
چھوٹے جانور (مرغی) کے بے ہوش کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ مرغی کے دماغ کو بجلی کی مخصوص مقدار میں جھٹکا لگایا جاتا ہے جس سے مرغی بے ہوش ہو جاتی ہے۔ یا مرغی کو ایسے پانی سے گذارا جاتا ہے کہ جس میں مخصوص مقدار میں کرنٹ ہوتا ہے تو اس کرنٹ کی وجہ سے مرغی بے ہوش ہو جاتی ہے۔
Stuning کے عمل مشاہدہ کرنے والے بعض معتبر حضرات کا کہنا ہے کہ Stuning کی وجہ سے بعض کمزور مرغیاں ذبح سے پہلے ہی مر جاتی ہیں اور چونکہ وہ پلانٹ پر خود کار طریقے سے آنکڑوں پر لٹکی ہوئی آتی ہیں، لہذا اگر وہاں کوئی ذابح بھی کھڑا ہو تو اس کے لیے اس مری ہوئی اور دیگر مدہوش مرغیوں میں امتیاز کرنا بہت مشکل یا نا ممکن ہے، نتیجہ یہ ہے کہ ایسی صورت میں مری ہوئی مرغی بھی ذبح ہو جاتی ہے اور اس کا پتا نہیں چلتا۔
خلاصہ یہ ہے کہ مرغی کے معاملے میں Stuning کے نتیجے میں دو خرابیاں قابل غور ہیں:
1۔ جانور کی تعذیب ذبح سے پہلے۔
2۔ ذبح سے پہلے مر جانے کا شک۔
جبکہ بڑے جانور میں جانور کی تعذیب والا معاملہ ہے اور میں مرنے کا اندیشہ عموماً نہیں ہوتا۔
مذکورہ بالا تفصیل کی روشنی میں درج ذیل سوالات کے جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں درکار ہیں:
1۔ کیا ذبح کرنے سے پہلے جانور کو بے ہوش کرنا جائز ہے؟
2۔ Stuning کے مذکورہ طریقہ سے جانور کو تکلیف پہنچتی ہے کیا جانور کو ذبح سے قبل Stuning کے ذریعے تکلیف پہنچانا جائز ہے؟
3۔ کیا Stuning کے عمل کو سداً للذرائع ممنوع قرار دیا جا سکتا ہے؟
4۔ Stuning کے دوران جو جانور ذبح کیے بغیر مر جاتے ہیں اور ان جانوروں کے ساتھ ذبح کر دیے جاتے ہیں جو کہ بے ہوش ہوتے ہیں تو ایسے جانوروں کے گوشت کے استعمال کا کیا حکم ہے؟
5۔ Stuning کی اگرچہ پاکستان میں اجازت نہیں ہے، لیکن اگر کوئی Stun کیا ہوا گوشت پاکستان میں در آمد کرتا ہے تو کیا ایسے گوشت کی خرید و فروخت کرنا اور کھانا جائز ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔2۔ ذبح سے پہلے جانور کو بے ہوش یا بے حس کرنا جائز نہیں ہے، خواہ جانور کو تکلیف ہو یا نہ ہو۔
چنانچہ امداد الفتاویٰ میں ہے:
"شریعت نے جو ذبح کو حلال ہونے کی شرط ٹھہرائی ہے اس کی علت جیسا کہ نصوص سے واضح ہے یہ ہے کہ خونِ سائل ذبیحہ کے بدن سے خارج ہو جائے اور قواعد سائنس سے اس کا قوی احتمال ہے کہ جانور کی طبیعت اس کے ہوش کی حالت میں قوی ہوتی ہے، اور بے ہوشی جس درجہ کی ہو گی، اسی قدر طبیعت اس کی ضعیف ہو گی، اور خون کا خارج کرنا یہ فعل طبیعت کا ہے، پس جس قدر طبیعت میں قوت ہو گی خون زیادہ خارج ہو گا اور جس قدر طبیعت میں ضعف ہو گا خون کم خارج ہو گا۔ پس قصداً طبیعت کو ضعیف کرنا قصداً خون کو کم نکلنے دینے کا اہتمام کرنا ہے، جو صریح مزاحمت ہے مقصود شارع کی یہ تو شرعی محذور ہے۔
اور خون بدن میں کافی موجود ہونے کے بعد جب کم نکلے گا تو وہ گوشت ہی میں متشرب ہو گا، جب خنق وغیرہ سے پورا خون متشرب ہونا لحم کے خواص مطلوبہ طب نبوی کا، مفوت ہے تو کچھ متشرب ہونا ان خواص کا منقص ہے یہ طبی محذور ہو گا۔
اور (نیز) ایسا کرنے والا اس طریق کو طریق مشروع سے جس میں بے ہوش نہیں کیا جاتا یقیناً زیادہ مستحسن سمجھ کر طریق مشروع کو ناقص و مرجوح سمجھے گا، اور مخترع کو منصوص پر ترجیح دینا قریب بکفر ہے، اس وجہ سے خود یہ طریق بدعت سیئہ و تحریف فی الدین ہونے کے سبب خلاف شرع ہے ۔۔۔۔ (لہذا) یہ فعل جائز نہیں۔”
3۔ سدًّا للذرائع منع کرنے کی حاجت نہیں، کیونکہ فی نفسہ نا جائز ہے۔
4۔ اگرچہ اس صورت میں کوئی تحری کا قول کر سکتا ہے لیکن ہمیں اس سے اتفاق نہیں، کیونکہ جب تک کوئی مشاہدہ اور معائنہ نہ کرے یہ کہنا مشکل ہے کہ بے ہوش کرنے کے عمل سے کوئی جانور خصوصاً مرغیاں مری ہیں یا نہیں اور مری ہیں تو کتنی مری ہیں؟ ہو سکتا ہے کہ کوئی بھی نہ مری ہو۔ ایسی صورت میں تحری کر کے کتنی مرغیاں علیحدہ کرے گا۔ پھر جن علاقوں سے مرغی کا گوشت منگوایا جاتا ہے وہاں والے اتنی اصول پسندی کو اختیار نہیں کریں گے۔ اور جو گوشت منگوانے والے وہ کسی بنیاد پر اور کس لیے تحری کریں گے۔
اس لیے ایسے ملکوں سے مرغی کا گوشت نہ منگوایا جائے جو بے ہوشی کے عمل کو نہ چھوڑیں اور ہاتھ سے بسم اللہ پڑھ کر ذبح کروانے کو تیار نہ ہوں۔
مولانا تقی عثمانی مد ظلہ نے اپنا تجربہ ذکر کیا ہے کہ آٹومیٹک مشین میں جو چھری لگی ہوئی ہے اس کو ہٹا دیا اور اس جگہ پر چار مسلمان کھڑے کر دیے اور جب لٹکی ہوئی مرغیاں ان کے پاس سے گذرنے لگیں تو باری باری ایک ایک شخص بسم اللہ پڑھتے ہوئے ذبح کرتا رہا۔ مولانا مدظلہ کا کہنا ہے کہ اس طریقہ کے ذریعے پیداوار میں ذرہ برابر کمی نہیں آئی۔ (فقہی مقالات 4/ 273)
5۔ اگر بے ہوش کی ہوئی مرغیوں کا گوشت کوئی منگوالے تو تحری کے اور ترک تسمیہ کے مسئلے کو جہ سے اس کی خرید و فروخت
کی حوصلہ شکنی کی جائے اور استعمال بھی نہ کی جائے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved