• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زندگی میں اپنی اولاد کو جائیداد دینا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سائل نے اپنی زندگی میں ہی اپنے شرعی حقدار ان میں اپنے مکان رقبہ تعدادی 967مربع فٹ کو ہبہ کردیا ہے اور ہبہ کی رجسٹریاں حقداران کے نام کروادی ہیں ۔ایک لڑکے کو چارسو مربع فٹ اور دوسرے لڑکے کو بھی چارسو مربع فٹ اوراپنی بیوی کو 167مربع فٹ حصے ہبہ کردیا تھے۔ مکان کی حصوں کے مطابق نشان دہی کردی ہے۔مکان پر مندرجہ بالاحقداران قابض ہیں ۔ لیکن نشان دہی کے مطابق اپنا اپنا سامان اپنے اپنے حصے میں شفٹ نہیں کیا۔اس سے ہبہ میں تو کوئی فرق نہیں پڑے گا ؟جس سے سائل گناہ گار ہو۔جواب تحریری طور پر جاری کریں تاکہ بیٹے عمل پراہو سکے۔

تنقیح

۱۔ جس بیٹے کا سامان دوسرے بیٹے کے کمرے میں ہے اس کو کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن میں چاہتا ہوں کہ میری زندگی میں ہی بیٹے اپنی اپنی جگہ پر چلے جائیں تاکہ کل کو لڑائی جھگڑا نہ ہو۔

۲۔ اور ساتھ یہ بھی بتادیں کہ یہ جو ہم نے تقسیم کی ہے کیا یہ تقسیم صحیح ہے ؟میرے تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں ۔میں نے بیٹوں اور بیٹیوں کوبرابربرابردیا ہے یعنی 60،60لاکھ روپے کی جگہ اور بیوی کو جو 167مربع فٹ دیا ہے جس کی مالیت 1036194روپے بنتی ہے۔ اور بیٹوں نے اپنی والدہ کو کم جگہ دینے کی وجہ سے نو لاکھ روپے دینے ہیں ۔کیایہ شرعی طور صحیح ہے یانہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

بعض ائمہ کے نزدیک ہبہ کے مکمل ہونے کے لیے قبضہ ضروری نہیں ۔موجودہ حالات میں ان کے قول کو لینے کی گنجائش ہے بالخصوص جبکہ جگہ کی رجسٹری بھی موہوب لھم کے نام ہو گئی ہو اس لیے مذکورہ صورت میں ہبہ مکمل ہو گیا تاہم قبضے کی عملی صورت بھی ہو جائے تو بہتر ہے ۔نیز بیٹے ،بیٹیوں اور بیوی کو ہبہ کرنے میں جو طریقہ اختیار کیا گیا ہے وہ درست ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved