• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زندگی میں اپنی جائیداد تقسیم کرنے کا حکم

استفتاء

میرے دادا نے اپنی زندگی میں اپنی جائیداد اپنی تمام اولاد اور ایک پوتے کے درمیان برابر تقسیم کردی تھی (ایک پوتے کو اس لیے حصہ دیا تھا کیونکہ اس کے والد کا دادا کی زندگی میں تقسیم سے پہلے انتقال ہوگیا تھا )پھر دادا جان کے انتقال سے قبل میرے والد کا انتقال ہوگیا  اس کے بعد  دادا کا انتقال ہوگیا۔اب میرے چچاؤں  کا کہنا ہے کہ دادا جان نے جو حصہ آپ کے والد کو دیا تھا اس میں آپ کا کوئی حصہ نہیں ہےکیونکہ آپ پوتے ہو اور پوتے کو وراثت میں حصہ نہیں ملتا۔عرض یہ ہے کہ ازروئے  شریعت میں اس جائیداد کا حق دار ہوں یا نہیں؟

تنقیح:دادا نے اپنی زندگی میں جو زمین تقسیم کی تھی اس کی صورت یہ تھی کہ سب کے درمیان برابر تقسیم کی تھی اور سب کے حصوں کی حد بندی بھی کی تھی اور سب کو اختیار تھا کہ اپنی زمین میں جیسے چاہیں تصرف کرلیں اور یہ تقسیم گواہوں کی موجودگی میں جرگہ بٹھا کر کی گئی تھی اور سب کو کہا تھا کہ یہ حصہ آپ کا ہے البتہ دادا کی زندگی میں رجسٹری نام کروانے کی نوبت نہیں آئی تھی کہ دادا کا انتقال ہوگیا مگر دادا نے کئی مرتبہ اپنی زندگی میں کہا تھا کہ رجسٹری اپنے اپنے نام کروا لو۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  آپ کے والد اس زمین کے  مالک بن چکے تھےلہذا ان کے فوت ہونے کے بعد اس زمین  میں سے جو آپ کا شرعا حصہ بنتا ہے آپ اس کے حق دار ہوں گے۔

توجیہ:آپ کے دادا کے یہ الفاظ’’یہ حصہ آپ کا ہے‘‘کہنا یہ ہبہ کے الفاظ ہیں اور پھر ا س زمین کی حد بندی کرکے اس میں تمام تصرفات کا  اختیار دینا قبضہ ہے لہذا مذکورہ صورت میں ہبہ مکمل ہوجانے کی وجہ سے آپ کے والد اس زمین کے مالک بن گئے تھے اور ان کے فوت ہونے کے بعد وہ زمین ان کےتمام ورثاء میں تقسیم ہوگی۔

فتاوی عالمگیری(7/320)میں ہے:«وأما الألفاظ التي تقع بها الهبة فأنواع ثلاثة: نوع تقع به الهبة وضعا، ونوع تقع به الهبة كناية وعرفا، ونوع يحتمل الهبة والعارية مستويا. أما الأول فكقوله: وهبت هذا الشيء لك، أو ملكته لك، أو جعلته لك، أو هذا لك، أو أعطيتك، أو نحلتك هذا، فهذا كله هبةشرح المجلۃ(3/392)میں ہے:المادة:861 ۔يملك الموهوب له الموهوب بالقبضالمراد بالقبض القبض الكامل،وهو في المنقول ما يناسبه،‌وفي ‌العقار ‌ما ‌يناسبه۔فقبض مفتاح الدار قبض لها۔والقبض الكامل فيما يحتمل القسمة بالقسمة حتى يقع القبض على الموهوب بالأصالة من غير أن يكون بتبعية قبض الكل وفيما لا يحتمل القسمة بتبعية الكل۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved