- فتوی نمبر: 3-39
- تاریخ: 21 نومبر 2009
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
*** کے 9 لڑکے اور پانچ لڑکیاں ہیں۔ایک لڑکے (*** ) کا انتقال ہو گیا۔** کی 2 لڑکیاں ہیں۔ اب بھائ** اپنے مکان کو اپنی زندگی میں تقسیم کرنا چاہ رہے ہیں۔
پوچھنا یہ ہے کہ بھائی م** اپنے مکان میں سے فوت شدہ لڑکے حافظ** کی بیٹیوں کو حصہ دیں یا نہ دیں؟ واضح رہے کہ علاؤ الدین کی اولاد کو پوتیوں کو دینے پر کوئی اعتراض نہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
زندگی میں مال و جائیداد آدمی کی اپنی ذاتی ملکیت ہوتی ہے۔ اگر **مکان میں سے اپنی پوتیوں کو حصہ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں۔ کیونکہ اس کی حیثیت ہدیے اور ہبے کی ہوگی جس کے لیے دینے کے بعد ان کا قبضہ کرانا بھی ضروری ہے۔ اس کی حیثیت وراثت کی نہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved