• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زندگی میں اولاد کے درمیان تقسیم

استفتاء

السلام علیکم محترم مفتی صاحب مجھے اس مسئلہ کے بارے میں معلوم کرنا ہے کہ میری بیوی فوت ہو گئی ہے۔میرے چار بیٹے   اور ایک بیٹی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ میں اپنی زندگی میں ہی وراثت اپنے وارثوں میں تقسیم کر دوں تاکہ میں اپنے رب کے سامنے کامیاب بن کر پیش ہوں ۔مجھے قرآن و سنت کی روشنی میں اس مسئلہ کا حل بتا دیں۔

نوٹ  ۔ اپنی زندگی میں ہی جو حصہ وراثت میں  انکا بنتا ہے انکو مل جائے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر آپ اپنی زندگی میں ہی اپنا مال تقسیم کرنا چاہتے ہیں تو اسمیں بہتر طریقہ یہ ہے کہ لڑکے ،لڑکیوں کو برابر ،برابر حصہ دیں اور یہ بھی کر سکتے ہیں کہ لڑکے کو دو حصے اور لڑکی کو ایک حصہ دیں ۔

حاصله أنه صرح فی الظهیریة بأنه لو أراد أن یبر أولاده فالأفضل عند محمد رحمه الله أن یجعل للذکر مثل حظ الانثیین و عند ابی یوسف رحمه الله یجعل هما سواء و هو المختار(شامی 3/ 463)۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط والله اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved