• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

زندگی میں فوت ہونے والے وارث کی اولاد کا میراث میں حق

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین قرآن وسنت کی روشنی میں مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں

1۔ ایک شخص جس کا نام *** ہے، جس کے سات بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ ایک بیٹا، جس کا نام *** ہے، اس کا ایک بیٹا اور بیوی ہے، *** کا انتقال اپنے والد*** کی حیات میں ہو گیا، چنانچہ ***کے چھوٹے بھائی مسمی *** نے اپنے مرحوم بھائی کی بیوہ مسماۃ نگہت بی بی کے ساتھ شادی کر لی اور اس بیوہ سے *** کے دو بچے (بیٹا بیٹی) ہیں۔

2۔ *** کے والد کا انتقال بھی اب ہو گیا ہے۔

***کی بیوہ (*** کی بیوی) اپنے بیٹے *** کے لیے دادا کی جائیداد میں سے حصہ کا تقاضا کر رہی ہے؟ کیا شرعی اعتبار سے *** کے بیٹے *** کا حصہ بنتا ہے یا نہیں؟ براہ مہربانی جواب دے کر عند اللہ ماجور ہوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں چونکہ *** اپنے والد***کی زندگی ہی میں فوت ہو گئے تھے اور*** کی وفات پر *** کے دیگر بیٹے حیات تھے، اس لیے مذکورہ صورت میں *** کے بیٹے  *** کا اپنے دادا *** کی وراثت میں حصہ نہیں بنتا۔ البتہ *** کے چچے اور پھوپھیاں اپنے حصوں میں سے اپنے بھتیجے کو کچھ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved